قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 تک بڑھانے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے، اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024 کی کثرت رائے سے منظوری دی ہے۔
اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت 2 گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات کو معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی، جو منظور کر لی گئی۔ اپوزیشن نے اس کی شدید مخالفت کی اور ایوان میں “نو نو” کے نعرے لگائے۔
اس دوران وزیر قانون نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 تک بڑھائی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئینی عدالت کے قیام کے لیے بھی ججز کی ضرورت تھی اور اس اقدام کا مقصد زیر التوا مقدمات کی تعداد کو کم کرنا ہے۔
وزیر قانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل بھی پیش کیا۔ بل پیش ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کی قانون سازی پر کارروائی شروع ہوئی، تاہم اس دوران اپوزیشن نے شور شرابہ جاری رکھا، اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کر کے احتجاج کیا اور بلز کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کا بل منظور کر لیا، جس کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ اب سپریم کورٹ میں 33 ججز ہوں گے۔ اس کے بعد قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024 کی شق وار کثرت رائے سے منظوری دی۔