چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ٹیکس مقدمات کی مقدمہ بازی سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مالیاتی زیر التوا مقدمات کے جسٹس سیکٹر ریفارمز کیلئے 5رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
جاری اعلامئے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے زیر صدارت اعلی سطحی کا اجلاس ہوا جس میں ایف بی آر کے اعلی حکام، ٹیکس ماہرین، صنعت کاروں، چیئرمین ایف بی آر،اٹارنی جنرل، قانون و خزانہ ڈویژن کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔
اجلاس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندگان اورچیمبرز آف کامرس کے حکام، سمندر پار سرمایہ کاروں کے علاوہ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ بھی شریک ہوئے، اجلاس میں حکومت کی نمائندگی سلیم مانڈوی والا اورسینیٹر محسن عزیز نیاپوزیشن کی نمائندگی کی۔
دوران اجلاس چیف جسٹس نے ٹیکس مقدمات کی مقدمہ بازی سے قومی خزانے پر پہنچنے والے نقصان پر اظہار تشویش کیا، چیف جسٹس نے مختلف عدالتی فورمز پر بڑے پیمانے پر زیر التوا مالی مقدمات کی نشاندہی کی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 97ارب کے 3ہزار 496 مالیاتی مقدمات زیر التواء ہیں، چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں غیر ضروری مالیاتی مقدمہ بازی کی حوصلہ شکنی کیلئے سٹیک ہولڈرز کو اقدامات اٹھانے پرزور دیا۔
اعلامئے کے مطابق چیف جسٹس نے ٹیکس مقدمات میں اضافے میں کمی لانے کیلئے حکومت اور بار کو اکٹھے ہوکر مالی مقدمات میں کمی لانے پر زور دیتے ہوئے مالیاتی زیر التوا مقدمات کے جسٹس سیکٹر ریفارمز کیلئے 5رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ ٹیکس ماہر عاصم ذوالفقار، امتیاز احمد خان اور سینئر ایف بی آر نمائندہ کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ ٹیکس ماہر شیر شاہ خان کو کمیٹی کوآرڈنیٹر مقرر کیا گیا ہے جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سیکریٹری خزانہ کمیٹی کو معاونت فراہم کریں گے۔