زمیندار، تاجر طبقہ ٹیکس دینے پر آمادہ کیوں نہیں؟ سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی حقائق سامنے لے آئے

زمیندار، تاجر طبقہ ٹیکس دینے پر آمادہ کیوں نہیں؟ سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی حقائق سامنے لے آئے

سابق چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ زراعت ملکی معیشت کا سب سے بڑا سیکٹر ہے جو نیشنل جی ڈی پی کے مجموعی حصے کے 24 فیصد پر مشتمل ہے لیکن زرعی شعبے سے ٹیکس وصولی محض 4 ارب تک محدود ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی نےنجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ ملک میں زمیندار اور دکاندار طبقہ ٹیکس دینے کے لیئے آمادہ نہیں ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہےکہ حکومت ان دونوں شعبوں سے ٹیکس لینے کے لیئے سنجیدہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں حکومتیں چاہتی ہی نہیں کہ امیر اور غریب میں فرق ختم ہو، انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں کوئی بڑا آدمی اپنا علاج کروانا پسند نہیں کرتا، کئی کوششوں اور پیکجز کے باوجود حکومت دکانداروں اور زمینداروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکام ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں زرعی انکم ٹیکس سب سے کم ہےاور صورتحال یہ ہے کہ تین چھوٹے صوبوں کو ایک بڑے صوبے پر اعتبار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کی جانی چاہئے اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تمام فنانس اور سود کے اخراجات مرکز برداشت کر رہا ہےجس سے مرکز دیوالیہ ہو جاتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’تین صوبے‘‘ وفاق پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ قومی اسمبلی میں ’’بڑے صوبے‘‘ کی اکثریت ہے۔ زیدی نے کہا کہ انہیں یہ بھی خدشات ہیں کہ منی بل سینیٹ میں پیش نہیں کیا گیا اور دعویٰ کیا کہ تینوں صوبوں کو تشویش ہے کہ شاید مستقبل میں تمام مالیاتی معاملات ایک صوبے کے ہاتھ میں ہوں۔

“یہ بنیادی مسئلہ ہے۔ اگر آپ نے اسے حل نہیں کیا تو یہ حکومت نہیں چل سکے گی،‘‘ انہوں نے کہا اور متنبہ کیا کہ مشرقی پاکستان بھی ایسی صورتحال کی وجہ سے الگ ہوا جہاں ایک صوبے کو دوسرے صوبوں پر زیادہ اکثریت حاصل تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو سہ ماہی ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنے میں 100 ارب روپے یا 120 ارب روپے کی کمی کو منفی طور پر نہیں لینا چاہیے.

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *