سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

سپریم کورٹ کےسات رکنی آئینی بینچ نے ملٹری کورٹ سے متعلق کیس کی سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی شخص آرمڈ فورسز کا حصہ نہیں ہے، تو اس پر آرمی کے ڈسپلن کا اطلاق کیسے ہو سکتا ہے؟

انہوں نے سوال کیا کہ کیا غیرمتعلقہ شخص کو آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آرمی کے ڈسپلن کے تحت لایا جا سکتا ہے؟
وفاقی حکومت کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ مخصوص حالات میں سویلین پر بھی آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں اس پر کوئی عدالتی نظرثانی موجود نہیں تاہم جسٹس محمد علی مظہر نے ایف بی علی اور شیخ ریاض علی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان فیصلوں میں آرمی ایکٹ کی دفعات کو کالعدم قرار دیا گیا تھا

جسٹس جمال خان مندوخیل نے مزید کہا کہ کیا آرمی ایکٹ نے آئین کے آرٹیکل 8 کے سیکشن 1 کو غیرموثر نہیں کر دیا؟ اور سویلین پر آرمی ایکٹ کا اطلاق کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ خواجہ حارث نے وضاحت دی کہ ملٹری ٹرائل میں بھی فیئر ٹرائل کے اصول موجود ہیں

اس دوران مختلف آئینی سوالات اٹھائے گئے، جن میں یہ بھی شامل تھا کہ اگر کوئی فوجی اپنے افسر کا قتل کر دے تو اس کیس کا ٹرائل کہاں پرہوگا؟ جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ قتل کا کیس عام عدالت میں چلے گا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *