خیبر پختونخوا میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے ترقیاتی سکیموں کی لاگت کو 600 فیصد تک بڑھانے کی سمری پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کی جس پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک سینٹیشن اینڈ سیوریج منصوبہ جس کی ابتدائی منظوری 29 کروڑ 40 لاکھ روپے کی لاگت سے دی گئی تھی اب اس کی لاگت کو بڑھا کر 2 ارب 11 کروڑ روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔منصوبے میں 14 ٹیوب ویل شامل تھے تاہم اب 248 نئے ٹیوب ویل کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
بنوں میں واٹر سپلائی اینڈ سینیٹیشن سکیم جس کی ابتدائی لاگت 10 کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی اس کو بھی 2 ارب 60 کروڑ روپے تک بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس منصوبے میں پہلے 10 ٹیوب ویل شامل تھے لیکن اب تعداد بڑھا کر 300 کرنے اور مزید یونین کونسلز شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔صوبے کی مالی مشکلات کے پیش نظر خیبر پختونخوا حکومت نے غیر ضروری ترقیاتی سکیموں پر پابندی عائد کی تھی اور ترقیاتی بجٹ کو 68 ارب سے کم کر کے 48 ارب روپے کر دیا تھا۔
تاہم موجودہ سکیموں کی لاگت میں اضافے سے صوبے پر مالی بوجھ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی جانب سے بھیجی گئی دونوں سمریوں پر اعتراضات لگا کر انہیں واپس بھجوا دیا ہے۔ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق موجودہ سکیم کے بجائے نئی سکیمیں لانے کی درخواست کی گئی ہے۔
موجودہ طریقہ کار کے تحت اس قسم کی لاگت میں اضافہ غیر قانونی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقیاتی سکیموں کی لاگت میں بے تحاشا اضافہ اور سیاسی دباؤ کی موجودگی حکومت کی کفایت شعاری پالیسی کے برعکس ہے اور یہ اقدامات مالیاتی بحران کو مزید گہرا کر سکتے ہیں۔