دیکھنا ہے حکومت پہلے کی طرح ٹکراؤ کی سیاست کرتی ہے یا مثبت مذاکرات : صاحبزادہ حامد رضا

دیکھنا ہے حکومت پہلے کی طرح ٹکراؤ کی سیاست کرتی ہے یا مثبت مذاکرات : صاحبزادہ حامد رضا

سربراہ سنی اتحاد کونسل ممبر مذاکراتی کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آج  2 جنوری کو حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھیں گے اور اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے دیکھتے ہیں حکومت پہلے کی طرح ٹکراؤ کی سیاست کرنا چاہتی ہے یا مذاکرات میں کوئی مثبت بات کرتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات میں کوئی کمزوری نہیں دکھائی ان مذاکرات میں عدلیہ کی آزادی کی بھی بات ہوگی اور جب عدلیہ آزاد ہوگی فارم 47 اور 45 پر فیصلہ ہوگا اور ہمارے سارے سیٹس ہمیں ملیں گی۔

ہم نے کسی چیز پرکمپرومائیزنہیں کیا ہے اگر کمپرومائز کیا ہوتا تو آج عمران خان جیل سے باہر ہوتے ہم مزاکرات مزاکرات نہیں کھیلنا چاہتے کسی بھی طرح سے جنوری میں مزاکرات ختم ہونا چاہئے۔ سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کو 34 سال سزا صرف اس لئے سنائی گئی ہے کہ خالد خورشید کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ عمران خان کیساتھ کھڑا رہا اسلئے سزا سنادی گئی ہم اس کی بھرپور مزمت کرتے ہیں۔

صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ ہم مزاکرات مزاکرات نہیں کھیلنا چاہتے، جنوری میں مزاکرات کا اختتام ہونا چاہئے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کی سزا کے بارے میں بھی شدید ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کو 34 سال کی سزا صرف اس لئے سنائی گئی کہ ان کا قصور یہ تھا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے تھے۔

ہم اس فیصلے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ صاحبزادہ حامد رضا کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اپنے رویے میں مثبت تبدیلی نہ لائی تو ان کا موقف مزید مستحکم ہوگا اور وہ کسی صورت کمزوری نہیں دکھائیں گے۔

سربراہ سنی اتحاد کونسل اور ممبر مذاکراتی کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ میں میاں صاحب کو سنجیدہ نہیں لیتا، ان کا بیان تو دور کی بات ہے۔ حامد رضا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے پوچھا جائے میثاق معیشت پر کیسے بات کی جائے وہ انہیں خود بھی پتہ نہیں ہوگا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *