ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد عالمی معیشت پر ممکنہ اثرات ؟ گاڑیوں اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ متوقع

ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد عالمی معیشت پر ممکنہ اثرات ؟ گاڑیوں اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ متوقع

2025 کی عالمی معیشت ایک نئے چیلنج کی دہلیز پر کھڑی ہے، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی تجارتی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیوں کا اشارہ دے رہی ہے۔ عالمی مارکیٹوں اور تجارتی شراکت داروں ،خاص طور پر چین، کینیڈا، اور میکسیکو جیسے ممالک کے لیے یہ تبدیلیاں نئی غیر یقینی صورتحال پیدا کر سکتی ہیں ۔

بی بی سی نیوز کے رپورٹر جوناتھن جوزف کے مطابق ،ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد امریکی حکومت نے تجارتی شراکت داروں پر نئے ٹیرفز لگانے کی دھمکی دی ہے، جس کا مقصد مقامی معیشت کو تقویت دینا اور امریکی مصنوعات کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اگرچہ یہ پالیسیاں مختصر مدت میں امریکی معیشت کو فائدہ پہنچا سکتی ہیں، لیکن بین الاقوامی سطح پر تجارت پر انحصار کرنے والے ممالک کے لیے یہ ایک بڑے بحران کا باعث بن سکتی ہیں۔ بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے ٹیرف خاص طور پر کار مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں کو متاثر کر سکتے ہیں، جہاں سپلائی چین کئی ممالک میں پھیلی ہوئی ہے۔ سپلائی چین میں خلل نہ صرف مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنے گا بلکہ کمپنیوں کے منافع اور سرمایہ کاری پر بھی اثر ڈالے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر فیلڈ افسران کے لیے 1010 نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ

ماہرین کا خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کے نتیجے میں عالمی معیشت کی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سابق چیف اور صدر اوبامہ کے سابقہ ​​اقتصادی مشیر، موریس اوبسٹ فیلڈ کا کہنا ہے کہ ، نئے ٹیرف خاص کر میکسیکو اور کینیڈا کے لیے ’تباہ کن‘ ہو سکتے ہیں لیکن یہ امریکہ کے لیے بھی ’نقصان دہ‘ ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ کے سخت تجارتی اقدامات نے پہلے ہی کینیڈا اور میکسیکو جیسے قریبی شراکت داروں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں، جن کا انحصار امریکی منڈیوں پر ہے۔

کار صنعت میں ممکنہ رکاوٹوں سے صارفین کو بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کم ہوتی ہوئی طلب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ صورتحال عالمی معیشت کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جہاں ممالک کو مل کر کام کرنے اور غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا دنیا اس نئے معاشی بحران کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے؟ یہ آنے والے وقت میں واضح ہو گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *