مرکزی چئیرمین کسان اتحاد نے کہا کہ کسان مشکلات کا شکار ہے، گندم کا ریٹ لاگت کے مطابق نہ ملا تو اسلام آباد کی طرف مارچ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق مرکزی چئیرمین کسان اتحادخالد حسین باٹھ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گندم کا ریٹ لاگت کے مطابق نہیں ملے گا تو اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسان شدید مشکلات کا شکار ہے۔ ہماری فصلوں کی پیداواری لاگت آسمان کو چھو رہی ہے۔ فصلوں کی ایوریج اوسط نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال گندم کا ریٹ 3900روپے فی من تھالیکن کسانوں سے 2300 سے2600 روپے میں خریدی گئی۔ اسی طرح گنے اور چاول کی فصلوں میں بھی کسانوں کیساتھ زیادتی ہوئی ۔ حکومت کی جانب سے گنے کا ریٹ مقرر نہیں کیا گیا۔ ملز مالکان نے من مانے ریٹ مقرر کیے ،400 روپے ریٹ مقرر ہوا اور کسانوں سے 250 سے 350 روپے میں خریدا گیا۔
120من ٹرالی سے 60 من کی کٹوتی کی گئی۔ ملک کا نہری نظام بری طرح تباہ ہوچکا ہے۔ کرپشن عروج پر ہے اور نہروں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی چھوٹے کسانوں تک نہیں پہنچ پاتا۔ حکومت کو فوری طور پر نہری نظام کی بہتری اور نئے ڈیم بنانے پر توجہ دینی چاہئے ۔ کسان تنظیموں نے متحد ہوکر گندم کے ریٹ پر متفقہ لائحہ عمل بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو ان کی محنت کا حق نہ ملا تو بھرپور احتجاج کریں گے۔ حکومت کسان دشمن پالیسیوں سے باز آئے، پاکستان کی ترقی کا واحد راستہ کسانوں کے مسائل کا حل ہے۔ پنجاب سندھ سمیت دیگر صوبوں کی اسمبلیوں کے باہر احتجاج کریں گے۔ اس سے گندم کی 30 سے40 فیصد پیداوار کم ہونے کا خدشہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیداوار متاثر ہورہی ہیں۔ کسان مشکل میں ہے مگر حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی۔