جنرل فیض کیخلاف الیکشن معاملات میں مداخلت کے شواہد ملنے کا انکشاف سامنے آگیا۔ زاہد گشکوری عادل بازائی کیس میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے جمع کروائے گئے حلف نامے کی حقیقت بھی سامنے لے آئے۔
زاہد گشکوری نے اپنے وی لاگ میں انکشاف کیا کہ طویل عرصے بعد پہلی بار جنرل فیض حمید کی بھائیوں سمیت ان کے خاندان سے ملاقات کروائی گئی۔ زاہد گشکوری کے مطابق مصدقہ ذرائع سے خبر ملی ہے کہ جنرل فیض کیخلاف الیکشن کے عمل میں ملوث ہونے کے شواہد پائے گئے ہیں اور ان کیخلاف باقاعدہ طور پر تحقیقات ہورہی ہیں۔
صحافی کے مطابق جنرل فیض حمید نے جنرل الیکشن سمیت خوشاب کے ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ۔ اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ جنرل فیض حمید نے دوران سروس اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی الیکشن کے عمل میں مداخلت کی جس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے وفاق میں ریاستی اداروں کو کہا گیا کہ انہیں روکا جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پاک فوج کو آگاہ کیا گیا تھا کہ جنرل فیض حمید الیکشن کے معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں انہیں روکا جائے جس پر جنرل فیض کو وارننگ دی گئی کہ وہ باز رہیں اور الیکشن میں مداخلت نہ کریں۔ انکشاف ہوا کہ کئی بار جنرل فیض کی جانب سے الیکشن کمیشن کے حکام خصوصاََ سیکرٹری الیکشن کمیشن سے براہ راست رسائی کی گئی تھی۔ جس پر حکام نے اعلیٰ انتظامیہ کو آگاہ کیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس جنرل فیض کی جانب سے مداخلت کا جو مواد موجود تھا وہ فراہم کیا جاچکا ہے۔
زاہد گشکوری نے عادل بازائی کیس پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عادل بازائی نے بطور آزاد امیدوار الیکشن جیتا اور 3 دن کے اندر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عادل بازائی کی پارٹی میں شمولیت کا حلف نامہ جمع کروایا گیا۔ اس وقت پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ عادل بازائی ان کے امیدوار ہیں تاہم ان کی نہیں سنی گئی اور معاملہ ختم ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جب عادل بازائی اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ گئے تو پارٹی کے سربراہ کی جانب سے عادل بازائی کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھا گیا۔ الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق عادل بازائی کو نااہل قرار دیدیا تاہم کوئٹہ کی عدالت نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا۔ اس کے بعد سیشن عدالت کی جانب سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال ہوا اور معاملہ سپریم کورٹ میں آگیا۔ سپریم کورٹ نے پہلی ہی سماعت پر عادل بازائی کو رکن اسمبلی کے طور پر دوبارہ بحال کر دیا۔
زاہد گشکوری نے بتایا کہ عادل بازائی کا دعویٰ ہے کہ شہباز شریف جو اس وقت مسلم لیگ (ن) کے صدر تھے ان کی جانب سے جمع کروایا گیا حلف نامہ جعلی ہے۔ تاہم میری معلومات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نادرا سے تصدیق کروائی اور بائیومیٹرک کی تصدیق سے پتہ چلا ہے کہ شہباز شریف کی جانب سے جمع کروایا گیا حلف نامہ بالکل اصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے، اگر وزیراعظم شہباز شریف کا حلف نامہ جعلی ثابت ہوتا ہے تو وہ بطور رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم نااہل ہوسکتے ہیں اور ان کیخلاف فوجداری کارروائی بھی ہوگی اور اگر عادل بازائی جھوٹے ثابت ہوتے ہیں تو وہ بھی رکن قومی اسمبلی نہیں رہیں گے اور ان کیخلاف بھی فوجداری کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔