کراچی میں معرف مصطفیٰ عامر کے قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان نے دہشتگردی، منی لانڈرنگ اور مصطفیٰ عامر کے قتل سمیت دیگر جرائم سے متعلق اپنی سرگرمیوں کے بارے میں تہلکہ خیز کیے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق کراچی میں مصطفیٰ عامر کے قتل کے مرکزی ملزم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے دوران تفتیش انتہائی اہم انکشافات کیے ہیں۔
ارمغان ، جس کے سابقہ جرائم کی ایک تاریخ ہے، اب بھی پولیس کی تحویل میں ہے ، جہاں اس نے تفتیش کے دوران اپنے جرائم سے متعلق مزید اہم انکشاف کیے ہیں۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق ارمغان 2019 سے دہشتگردی، اقدام قتل، منشیات کی اسمگلنگ اور بھتہ خوری سمیت متعدد سنگین جرائم میں ملوث ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران ارمغان کو درخشاں، ساحل، گیزری، بوٹ بیسن اور اے این ایف سمیت متعدد تھانوں میں الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ریمانڈ روم میں تفتیش کے دوران ارمغان نے اپنی گرفتاری سے قبل اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا اعتراف کیاہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس کی تفتیش کے دوران ارمغان نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے گھر کے لیپ ٹاپ سے تمام ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیا تھا جس کی وجہ سے تفتیشی ٹیم کو اس سے متعلق اہم شواہد حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
ارمغان نے مزید انکشاف کیا کہ وہ ذاتی طور پر ڈی ایچ اے کے علاقے خیابان مومن جہاں مصطفی عامر کی لاش کو ٹھکانے لگایا گیا تھا، سے بلوچستان کے علاقے دراجی تک گاڑی چلاتا تھا۔
پولیس کی تفتیش کے دوران یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ارمغان گیزری میں اپنے گھر سے ایک غیر قانونی سافٹ ویئر ہاؤس اور کال سینٹر چلا رہا تھا۔ اس غیر قانونی سافٹ ویئر سینٹر سے اس نے مبینہ طور پر سالوں میں غیر ملکی گاہکوں کو لاکھوں ڈالر کا دھوکا دیا۔ انہوں نے کئی ڈیجیٹل کرنسی اکاؤنٹس بھی قائم کیے جو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
ارمغان نے گرفتاری کے دوران گھنٹوں تک مزاحمت کی اور پولیس کو ان لیپ ٹاپس تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی جس سے انہوں نے ڈیٹا ڈیلیٹ کیا تھا۔