وفاقی کابینہ میں توسیع کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، جس میں 15 سے 20 نئے وزرا اور مشیروں کو شامل کیا گیا ہے، حلف برداری کی تقریب 27 فروری جمعرات کو ہوگی۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادیوں سے بھرپور مشاورت کے بعد وفاقی کابینہ میں توسیع کے حتمی فیصلے کے بعد 15 سے 20 اراکین کی فہرست باضابطہ طور منظوری کےلیے صدر مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کو بھجوا دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی ) نے وفاقی کابینہ میں شمولیت کی پیش کش ایک بار پھر ٹھکرا دی ہے جبکہ کابینہ میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو بھی وزارت ملنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے آذپربائیجان اور ازبکستان دورے سے وطن واپسی کے بعد نئے کابینہ اراکین حلف اٹھائیں گے، 5 سے زیادہ وفاقی وزرا ،10 وزرائے مملکت جبکہ بعض کو مشیر اور معاونین خصوصی بنائے جانے کا امکان ہے۔ ذرئع کے مطابق جن رہنماؤں کو وزارتیں ملنے کا امکان ہے ان میں طارق فضل چوہدری کو وزارت قومی صحت، باپ پارٹی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی کو وزارت مواصلات، ایم کیو ایم کے مصطفے کمال کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی یا بحری امور کی وزارت ملنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا کو بھی نئی کابینہ میں وزارت ملنے کے امکانات ہیں، ان کے ساتھ مسلم لیگ ن کے بیرسٹر عقیل، طلال چوہدری، محمد افضل کھوکھر، عبد الرحمان کانجو، سردار محمد یوسف، نوشین افتخار کا نام بھی سامنے آ رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رومینہ خورشید عالم، رضا حیات ہراج، چوہدری ریاض، علی زاہد چوہدری، جنید انوار چوہدری، رانا مبشر اقبال، بلال اظہر کیانی کے نام بھی زیر غور ہیں۔ وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر کو بھی مشیر بنائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، حلف برداری کی تقریب 27 فروری کو ہوگی، وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس میں 15 نئے وزرا اور مشیروں کو شامل کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتوں کے لیے جن چار ناموں پر غور کیا جارہا ہے ان میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے مصطفیٰ کمال بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ میں شامل ہونے والے دیگر اراکین میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی بھی شامل ہیں، کچھ وزرا کو قلمدان دوبارہ تفویض کیے جا سکتے ہیں، کچھ کو وزارتوں سے مکمل طور پر ہٹایا بھی جاسکتا ہے۔ میڈیا کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو وزیر ریلوے بنائے جانے کا امکان بھی ہے جبکہ ڈاکٹر فواد چوہدری کو وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کا قلمدان سونپے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت وزارت سائنس و ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کے پاس ہے جو وفاقی تعلیم کی وزارت کے بھی نگران ہیں۔ تاہم ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ مصطفیٰ کمال سائنس اور ٹیکنالوجی کی ذمہ داریاں سنبھال سکتے ہیں جبکہ صدیقی وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر ہی برقرار رہیں گے۔