قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی میں ٹیم کی ناکامی پر کوئی بہانہ نہیں بناؤں گا، ٹیم نے پرفارم نہیں کیا، ایک کھلاڑی نہیں پوری ٹیم ہاری ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ پوری ٹیم کو فارغ کر کے انڈر19 ٹیم کو کھیلا دیں۔
بدھ کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا کہ جب ٹیم توقعات کے مطابق نہیں کھیلتی تو سب سے زیادہ دکھ کھلاڑیوں کو ہوتا ہے، کھلاڑی چیمپیئنز ٹرافی کے ایونٹ سے باہر ہونے سے بہت ہی زیادہ افسردہ ہیں، آپ جب وکٹیں لینے جاتے ہیں تو پھر آپ کو لگتا ہے کہ یہ کیسی بولنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 240 کا دفاع کرنا ہو تو وکٹیں لینا ہوتیں ہیں، اٹیک کرنا ہوتا ہے، ایسا نہیں ہے کہ کھلاڑیوں کے انتخاب کے دوران کپتان اور ہیڈ کوچ کے درمیان انڈراسٹینڈنگ نہیں تھی، ہر بندہ بات کر رہا ہے کہ یہ کھلاڑی ٹیم میں کیوں آ گیا، ہم کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے میں ہر طرح کی بہترین کارکردگی کو سامنے رکھتے ہیں، جو لوگ ابو سفیان کی ٹیم میں سلیکشن کی بات کرتے ہیں تو وہ ’گوگل‘ کر کے دیکھ لیں انہوں نے صرف ایک انٹرنیشنل میچ کھیلا ہے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ ہماری سب سے بہترین ٹیم یہی تھی، سعود شکیل کو ٹیم میں اس لیے لایا گیا کہ وہ ان پیچز پر اسپنرز کو بہت اچھا کھیلتے ہیں، اس ٹیم میں کوئی ایسا کھلاڑی نہیں شامل تھا جس نے اچھا نہ کھیلا ہو۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بہانہ نہیں بناؤں گا، ٹیم نے پرفارم نہیں کیا،ایک کھلاڑی نہیں پوری ٹیم ہاری ہے،کھلاڑیوں نے پرفارم نہیں کیا تو ہار گئے، ہارنے کے بعد کوئی بھی مطمئن نہیں ہوسکتا۔ صائم ایوب کی انجری کی وجہ سے خوشدل کو ٹیم میں لانا پڑا، پھر یہی کہوں گا کہ کوئی کھلاڑی کارکردگی دکھائے بغیر ٹیم میں شامل نہیں کیا جاتا۔
عاقب جاوید کا مزید کہنا تھا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ ہماری ٹیم کچھ کر کے نہیں آئی، بھارت کے خلاف میچ میں اگر 280 سے 300 تک کا ٹوٹل ہو جاتا تو میچ جیتنے کی پوزیشن میں ہوتے، بھارت سے میچ نہ ہوتا تو آج اتنا افسوس نہ منا رہے ہوتے، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ ساری ٹیم تبدیل کر کے انڈر 19 کی ٹیم کو کھلا دیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے میچ میں پریشر ہوتا ہے، بھارت کی ٹیم زیادہ تجربہ کار ہے، ہم بھارت کے خلاف کم تجربہ کار کھلاڑیوں کی وجہ سے ہارہے ہیں۔