پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے ملک میں حفظان صحت اور بڑھتی ہوئی آبادی کی آلارمنگ صورت حال پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان میں صحت سے متعلق مسائل خوفناک حد تک بڑھ جائیں گے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک اس وقت صحت کی دیکھ بھال سے متعلق بڑے بحران سے دوچار ہے جو تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی، حفظان صحت سے متعلق ناکافی بنیادی سہولیات اور ناقص پالیسی کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے ’ہیلتھ آف دی نیشن رپورٹ 2025‘ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اس وقت 25 کروڑ 30 لاکھ(253 ملین) سے زیادہ آبادی سالانہ 2.4 فیصد کی خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک کی آبادی کے 2050 تک 40 کروڑ 30 لاکھ( 403 ملین ) تک پہنچنے کا امکان ہے۔ آبادی میں یہ اضافہ بہتر خوراک، حفظان صحت تک رسائی، تعلیم اور رہائش سے متعلق بڑا خطرہ پیش کر رہا ہے۔ اس بڑی شرح سے آبادی میں اضافے کے باوجود پالیسی ساز ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پائیدار حکمت عملی تیار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
رپورٹ میں زچہ و بچہ کی شرح اموات میں اضافے سے لے کر قابل علاج بیماریوں کے موجودہ خطرے تک متعدد چیلنجز کی فہرست دی گئی ہے اور ہر سطح پر فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی دسمبر 2024 کی درجہ بندی کے مطابق حفظان صحت کے لحاظ سے 170 ممالک میں پاکستان 125 ویں نمبر پر ہے۔ ڈاکٹر عبدالغفور شورو نے کہا کہ 2023 میں پولیو کیسز کی تعداد صرف 6سے بڑھ کر 2024 میں 74 ہوگئی ہے اور اسی طرح دیگر مسائل میں بھی آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔