اپوزیشن کی رابطہ کمیٹی کے کنونیئر اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں اور عمران خان ایک پیج پر نہیں ہیں، کل عمران خان یہ سب کر رہا تھا، اس وقت موجودہ حکمرانوں کی کیا رائے تھی، آج کیا رائے ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں نجی ہوٹل جہاں اپوزیشن کی کانفرنس ہونا تھی، پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے نجی ہوٹل کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے پر کہا کہ یہ لوگ اپنی ڈیوٹی کر رہے ہیں، ان سے ہمارا کوئی گلہ نہیں، گلہ حکومت سے ہے کہ وہ، وہی کچھ کر رہی ہے جو عمران خان کر رہا تھا۔
شاہد خاقان عباسی کو ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تو صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ آیا وہ اور عمران خان ایک پیج پر ہیں تو شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’ نہیں، میں اور عمران خان ایک بیچ پر نہیں ہیں‘۔ کل عمران خان یہ سب کررہا تھا اس وقت موجودہ حکمرانوں کی کیا رائے تھی تو آج ان کے اقدامات کے بارے میں ان کی کیا رائے ہے؟ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج وہ خود حکمران بیٹھے ہیں، یہ بدنصیبی ہے اس ملک کی، فارم 47 کی حکومت نے ملک میں آئین اور قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈرعمر ایوب اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور سنی اتحاد کونسل کے حامد رضا بھی ہوٹل کے باہر پہنچ گئے۔ اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اسلام آباد کے ایک ہوٹل کی انتظامیہ کو دھمکیاں دے رہی ہے کہ وہ 2 روزہ کانفرنس کے دوسرے روز کی اجازت منسوخ کر دے۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد گزشتہ ایک ماہ سے ایک کانفرنس منعقد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب ہم نے کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی گئی کہ کرکٹ ٹیمیں وینیو کے قریب سے گزرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ایسا کچھ بھی نہیں تھا جو ریاست کے کسی معاملے میں اشتعال انگیزی کا باعث بنتا ہو۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت صرف آئین اور قانون کی حکمرانی پر بات کرتی ہے لیکن دوسری جانب وہ صرف ایک کانفرنس سے خوفزدہ ہے جسے یہ برداشت تک نہیں کر سکتی۔
شاہد خاقان عباسی، جو پہلے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کا حصہ تھے، نے کہا کہ کانفرنس سڑکوں پر نہیں نکلی جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ہو۔انہوں نے کہا کہ ’ہوٹل انتظامیہ نے ہمیں بتایا کہ انہیں حکومت کی جانب سے کانفرنس کے دوسرے دن کی اجازت منسوخ کرنے کا کہا گیا تھا۔ جب ہم نے انتظامیہ سے تحریری طور پر یہ بتانے کو کہا کہ وہ مذکورہ وجوہات جن کی بنیاد پر کانفرنس نہیں ہونے دی جا رہی ہے بیان کریں تو عملے نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا۔ تاہم اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ کانفرنس ضرور ہوگی، یہ ہمارا آئینی حق ہے اور ہم آئین کی بات کر رہے ہیں۔