پاکستان نے عالمی برادری کو مستقبل کے بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

پاکستان نے عالمی برادری کو مستقبل کے بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

پاکستان نے اقوام متحدہ کی آبی کانفرنس 2026 میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور پانی کے ذخائر میں تیزی سے کمی جیسے مسائل پر فوری طور پر بین السرحدی آبی تعاون پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر زور دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی آبادی کا دباؤ پاکستان کو پانی کی قلت کی طرف دھکیل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ائیر کولٹی انڈیکس میں خطرناک حد تک اضافہ، ماحولیاتی ماہرین نے لاہور میں مکمل لاک ڈاؤن کی سفارش کر دی

نیو یارک میں کانفرنس کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سفیر عاصم افتخار احمد نے حفظان صحت کے لیے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو کہ پاکستان جیسے ممالک کے لیے ایک چیلنج ہے جو 2035 تک پانی کی قلت کا شکار ہو سکتا ہے۔

2021 میں پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی کم ہو کر صرف 1017 مکعب میٹر سالانہ رہ گئی ہے جو 240 ملین آبادی والے ملک کے لیے خطرناک حد تک کم ہے۔ پاکستان کا زیادہ تر پانی دریائے سندھ سے آتا ہے، جو برف پگھلنے اور بارشوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے لیکن رواں سال ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث انتہائی کم بارشوں اور برف باری کے بعد دریائے سندھ میں بھی پانی کی شدید قلت واقع ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:دہشتگردی، افغانستان کا کردار اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی اعلیٰ کارکردگی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری

پاکستانی سفیر نے اپنے خطاب میں ’لیونگ انڈس‘ اور ’ریچارج پاکستان‘ پروگراموں کو ماحولیاتی نظام کی بحالی، پانی کے معیار کو بہتر بنانے، سیلاب سے بچاؤ اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے قومی کوششوں کے طور پر اجاگر کیا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی تجویز میں پانی کے تقسیم کار ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مل کر کام کریں اور مربوط طریقوں کو اپنائیں جو پانی کے انتظام، ماحولیاتی تبدیلیوں میں کمی اور استحکام کو بہتر بناتے ہیں۔ پاکستان سفیر نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ ’وقت ختم ہو رہا ہے‘ اور صرف وعدوں پر عمل درآمد نہیں بلکہ مستقبل کے سب سے بڑے چیلنج سے نمردآزما ہونے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان طویل عرصے سے اقوام متحدہ کو موسمیاتی تبدیلیوں سے پانی کی کمی سے پیدا ہونے والے سنگین اثرات کے بارے میں متنبہ کرتا رہا ہے۔ 1998 اور 2004 کے درمیان ، ملک کو شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے 3 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے۔ پھر 2022 میں مون سون کی ریکارڈ بارشوں نے تباہ کن سیلاب کو جنم دیا، جس سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا، 1700 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے، لاکھوں بے گھر ہوئے اور 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان ہوا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے تازہ ترین اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس طرح کی آفات عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی بن گئی ہیں اور دُنیا کے تمام ممالک پر زور دیا جائے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے پانی کے سنگین بحران کے قابو سے باہر ہونے سے پہلے سرحدوں کے آر پار تعاون کریں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *