شاہد آفریدی نے نیوزی لینڈ کے خلاف پلیئنگ الیون کو انڈر۔14 ٹیم سے تشبیہ دے دی

شاہد آفریدی نے نیوزی لینڈ کے خلاف پلیئنگ الیون کو انڈر۔14 ٹیم سے تشبیہ دے دی

پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے سابق مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان پلیئنگ الیون کی کارکرگی کو اینڈر 14 ٹیم کے برابر قرار دے دیا ہے۔

جمعرات کو ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے سابق اسٹار آل راونڈر شاہد خان آفریدی نے کہا کہ موجودہ قومی ٹیم کو جیسے مستقل ہیڈ کوچ کی ضرورت ہے اسی طرح باقائدہ ایک چیئرمین کی بھی ضرورت ہے۔

شاہد خان آفریدی نے محمد رضوان کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ محمد رضوان کو صرف چند مہنیوں کے لیے کپتانی دی گئی ہے، ان چند ماہ میں ان کی کارکردگی کو نہیں چانچا جا سکتا، دوسری جانب بابراعظم نے 4 سال کے لیے قومی ٹیم کی کپتانی کی ہے۔

تقریب کے دوران شاہد آفریدی کا دورہ نیوزی لینڈ کے لیے قومی اسکواڈ کے انتخاب پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ٹی20 اسکواڈ کی سلیکشن، ورک لوڈ مینجمنٹ اور پی سی بی قیادت کی کارکردگی مایوس کن ہے۔

شاہد آفریدی نے سلیکشن کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں ناتجربہ کار فرسٹ کلاس کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا اور اسپنرز کے حق میں کنڈیشنز کے لیے فاسٹ بولرز کا انتخاب کیا گیا۔

دورہ نیوزی لینڈ پر فرسٹ کلاس کھلاڑیوں کو بھیجا گیا جن کے پاس صرف 10-11 میچوں کا تجربہ ہے۔ جہاں اسپنرز کی ضرورت تھی وہاں انہوں نے تیز گیند بازوں یا اضافی اسپنرز کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کھلاڑیوں کو آف اسپن کھیلنے کا طریقہ سکھانے میں بیٹنگ کوچ محمد یوسف کے کردار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ قومی سطح پر ایسی مہارت نہیں سکھائی جانی چاہیے۔

شاہد آفریدی نے خاص طور پر بابر اعظم جیسے اہم کھلاڑیوں کے لیے ورک لوڈ مینجمنٹ کی اہمیت پر زور دیا اور اسٹرکچرڈ پلیئر روٹیشن پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو وقفہ دینے کی ضرورت ہے چاہے وہ بابر اعظم ہوں یا کوئی اورکھلاڑی ہی کیوں نہ ہو۔

شاہد آفریدی نے محمد حسنین اور عثمان خان کو مواقع نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں طویل عرصے سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ شاہد آفریدی نے قومی ٹیم کی بیٹنگ کے انداز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہر کوئی ’شاہد آفریدی‘ کی طرح کھیلنے کی کوشش کرتا ہے لیکن پھر بھی اسکور 200 تک نہیں پہنچ پاتا۔  سابق آل راؤنڈر نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں استحکام لانے کا بھی مطالبہ کیا اور مستقل چیئرمین تعینات کرنے کا مطالبہ کیا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *