پاکستان میں چینی مافیا کی من مانی سے متعلق ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں، انکشافات میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور حکومتی اداروں کی خاموشی کے باعث شوگر مافیا نے عوام کی جیبوں سے 170 ارب روپے لوٹ لیے ہیں، شوگر ’مافیا‘ نے 7 ماہ میں چینی کی پیداواری لاگت سے ہٹ کر 50 سے 60 روپے فی کلو اضافی عوام کی جیبوں سے نکالے ہیں۔
جمعرات کو سینیئر صحافی زاہد گشکوری نے اپنے ’وی لاگ‘ میں چینی مافیا سے متعلق ہوشربا انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شوگر مافیا نے گزشتہ 7 ماہ کے دوران صارفین کی جیبوں سے اضافی منافع کے طور پر 170 ارب روپے کمائے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شوگر ملز، تاجروں اور مڈل مین نے اگست 2024 سے مارچ 2025 تک چینی کی فروخت سے تقریباً 170 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل کی ہے، جس سے چینی کی سالانہ کھپت 4.4 ملین میٹرک ٹن رہ گئی ہے۔
زاہد گشکوری کا کہنا ہے کہ یہ غیر متوقع منافع عام تجارتی منافع کے علاوہ اور اضافی سیلز ٹیکس کے حساب کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔ گزشتہ 7 ماہ کے دوران خوردہ مارکیٹ میں چینی کی قیمت 112 روپے فی کلو سے بڑھ کر 175 روپے فی کلو ہوگئی جبکہ اس عرصے کے دوران اس کی ہول سیل ٹریڈنگ قیمت 99 روپے سے بڑھ کر 108 روپے تھی۔
زاہد گشکوری نے بتایا کہ چینی مافیا نے عوام کو بری طرح لوٹ لیا ہے، اس میں مل مالکان، شوگرمافیا، مڈل مین اور ہول سیل تاجروں سے لے کر پرچون فروخت کنندہ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے اکتوبر 2024 سے لے کر چینی کی قیمت 112 روپے تھی جو اب 175 روپے تک پہنچ گئی ہے، یعنی 50 سے 60 روپے فی کلوگرام بغیر کسی وجہ سے عوام کی جیبوں سے اضافی نکالا گیا ہے، یہ پیسہ مڈل مین، تاجروں اور دیگر کاروباری حضرات نے نکالا ہے۔
زاہد گشکوری نے کہا کہ تفصیلات ہوشربا ہیں، حیرانی کی بات ہے کہ اس پر کمپیٹیشن کمیشن، وزیراعظم پاکستان اور دیگر ادارے مکمل خاموش ہیں، صوبوں کے وزرا اعلیٰ بھی خاموش ہیں، پاکستان شوگر ملزایسوسی ایشن سب خاموش ہیں۔
جب یہ سلسلہ اگست یا اکتوبر2024 میں شروع ہوا، اس وقت چینی کی قیمت 112 روپے فی کلو تھی یہ اب 170 سے 172 تک پہنچ گئی ہے، گنا کرشنگ کا موسم تھا اس میں چینی ہمیشہ سستی ہونی تھی، شوگر ملک مالکان نے کہا تھا کہ چینی ملک سے باہر درآمد کرنے دی جائے تو چینی کی قیمت نہیں بڑھائیں گے لیکن یہاں پر صورت حال یہ ہے کہ پاکستان 7 ارب کلوگرام چینی کنزیوم کرتا ہے۔
زاہد گشکوری کے مطابق اگر ایک روپیہ بھی چینی کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو اس میں ایک ارب روپیہ اضافہ ہوتا ہے، پچھلے 7 مہینوں سے ایک کروڑ 92 لاکھ یعنی کہ روزانہ کی بنیاد پر شوگر مافیا ایک ارب روپیہ منافع کما رہا ہے۔
انہوں نے دستاویزات میں بتایا کہ پاکستان ایک کروڑ 92 لاکھ کلوگرام چینی روزانہ کی بنیاد پر کنزیوم کرتا ہے، اگر 50 یا 60 روپیہ اضافہ ہوتا ہے تو آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پرعوام کی جیب سے کتنا پیسہ نکالا جا رہا ہے۔
زاہد گشکوری نے انکشاف کیا کہ اس ساری صورت حال سے وزیراعظم کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ اس پر وزیراعظم اور وزارت کو نوٹس لینا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ آج ملک میں ایک ملین میٹرک ٹن چینی کی کمی ہے، پاکستان نے ساری چینی باہر ایکسپورٹ کر دی ہے، جس کی مالیت 50 کروڑ ڈالر تھی، اس وقت باہر سے چینی منگوائی جا رہی ہے، اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 3 ارب ڈالر کی چینی باہر بھیجی ہے، نگران حکومت کے دور میں بھی چینی باہر سے منگوائی جا رہی تھی، پاکستان نے 2020 کے بعد 200 ملین ڈالر کی چینی منگوائی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گنے کی 22 فیصد پیداوار کم ہوئی ہے، چینی بننے کا عمل بہت کم ہو گئی ہے، پاکستان کو ساڑھے 6 یا ساڑھے 7 میٹرک ٹن چینی درکار ہوتی ہے، اس دفعہ 5.2 ملین میٹرک ٹن چینی کم ہو گئی ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔
زاہد گشکوری کے مطابق آنے والے دنوں میں چینی کا بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے، اس میں چینی کی قیمت 200 روپے سے بھی بڑھنے کا خطرہ ہے۔ ایف آئی کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ شوگرانڈسٹری کی جانب سے 40 ارب روپے کا ٹیکس بھی چوری کیا گیا ہے۔
پاکستان میں شوگر ملوں کی تعداد 90 ہے جبکہ 24 شوگر ملیں اس وقت بند پڑی ہوئی ہیں، خراب ہیں یا جان بوجھ کر بند رکھی گئی ہیں، نوازشریف، عمران خان اور شاہد خاقان عباسی کے دور حکومت میں بھی شوگرملوں کو سبسڈی دی گئی ہے۔
سندھ میں زیادہ تر اومنی گروپ کی ملیں بند پڑی ہوئی ہیں، پنجاب میں 5 فحال ملیں تھیں جن میں سے 4 شریف فیملی کی تھیں، سندھ میں 14 ملیں تھیں، 6 اومنی گروپ کی اور 2 زرداری گروپ کی تھیں۔ ان شوگر ملوں کی جانب سے 2020 میں 30 ارب روپے، 2019 میں 28 ارب روپے، 2018 میں 26 ارب روپے بالواسطہ یا برائے راست ایف بی آر کو ٹیکس ادا کیا گیا ہے۔ آڈٹ ٹیم کے مطابق 81 شوگر ملوں نے گزشتہ 10 سالوں میں 469 ارب روپے کا ٹیکس چوری کیا ہے۔