ڈپٹی کمشنر لاہور نے ملک میں امن و امان کی سنگین صورتحال کے پیش نظر مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست مسترد کردی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے نائب صدر پنجاب اکمل خان باری کے ذریعے 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی ) لاہور سید موسیٰ رضا کی جانب سے جاری ہونے والے ایک حکم نامے کہا گیا ہے کہ درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (ڈی آئی سی) کی سفارش پر کیا گیا ہے۔
ڈی آئی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو 22 مارچ کو جلسے کی اجازت دینا سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر ممکن نہیں ہوگا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 22 مارچ (21 رمضان) حضرت علی رضی اللہ عنہ کی برسی ہے اور اس تقریب کے پرامن انعقاد کے لیے سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا جائے گا۔ مزید برآں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پہلے ہی جان سے مارنے دینے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک خاص خطرہ یہ ہے کہ فتنہ الخوارج نے 76 خودکش بمباروں کو پاکستان میں بڑے پیمانے پر دہشتگردی کی کارروائیاں کرنے کے لیے خصوصی تربیت دی ہے۔ ڈی آئی سی کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں 3 واقعات پیش آئے ہیں جن میں خیبر پختونخوا میں بنوں چھاؤنی کے قریب اکوڑہ خٹک بم دھماکا اور بلوچستان میں جعفر ایکسپریس شامل ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی کہا کہ قومی اسمبلی نے فتنہ الخواج کے حوالے سے ان کی سرگرمیاں روکنے کے لیے ایک قرارداد بھی منظور کی ہے اور اس آپریشن کے لیے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما اکمل خان باری نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اگر موجودہ حکومت اپنے عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو اسے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کے فیصلے کی روشنی میں مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت دینے کی تحریک انصاف کی درخواست بھی نمٹا دی ہے۔
جسٹس فاروق حیدر نے پی ٹی آئی رہنما اکمل خان باری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلیغ الزمان نے ضلعی حکومت کی جانب سے جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنر کو اجتماع کی اجازت دینے یا نہ دینے کا اختیار حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی کے اجلاس کے بعد پی ٹی آئی کی ریلی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا۔ جج نے کہا کہ متعلقہ حکام نے درخواست گزار کی ریلی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
عدالت نے لاء آفیسر کو ہدایت کی کہ وہ درخواست گزار کے وکیل کو سرکاری جواب اور ڈی سی کے فیصلے کی کاپیاں فراہم کریں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کو حکام کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا حق حاصل ہے۔