سانحہ جعفر ایکسپریس کے 16 روز بعد جعفرایکسپریس پشاور کینٹ ریلوے اسٹیشن سے مسافروں کو لے کر کوئٹہ بلوچستان کے لیے روانہ ہو گئی ہے، ٹرین میں 280 مسافروں نے ریزرویشن حاصل کی تاہم 28 مسافر روانہ ہوئے۔
جمعرات کو 16 روز بعد جعفر ایکسپریس کی روانگی کا افتتاح وفاقی وزیر امیر مقام نے کیا اور دعا کی، جعفر ایکسپریس کو قومی پرچم، رنگ برنگی جھنڈیوں اور غباروں سے سجایا گیا تھا، افتتاح کے موقع پر عوام کی بڑی تعداد بھی موقع پر موجود تھی، جنہوں نے روانہ ہونے والے مسافروں کی حوصلہ افزائی کی۔
افتتاح کے موقع پر صحافیوں اور ریلوے حکام سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ جو بلوچستان کی ترقی روکنا چاہتے تھے انہیں آج مایوسی ہوئی ہے، شہباز شریف نے پورے پاکستان میں غریب لوگوں کی مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کو بلوچستان کے ریلوے ٹریک پر حملہ کے بعد سروس معطل تھی، حنیف عباسی نے چارج سنبھال کر جعفر ایکسپریس کی سروس کو بحال کر دیا، 300 مسافر ریزرویشن کے ذریعے مسافر ٹرین میں سفر کریں گے۔
امیر مقام نے کہا کہ پاکستان میں زندگی مفلوج ہونے کے عزم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، عوام کا جم غفیر اس بات کا ثبوت ہے اس دہشتگردی کو ناکام بنایا جائے گا، خیبر پختونخوا کے عوام نے اس حوالے سے بہت مشکلات برداشت کیں، امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے ہم سب نے کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) والوں کی کال بھی دیکھی اور مس کال بھی دیکھی، کیا یہ لوگ صوبہ کی ترقی یا معاشی استحکام کے لیے کام کر رہے ہیں؟۔
ادھر ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس 16 روز بعد منزل مقصود کی جانب روانہ ہوئی، ٹرین میں 280 مسافروں نے ریزرویشن حاصل کی، 28 مسافر روانہ ہوئے، جعفر ایکسپریس پشاور سے پنجاب، سندھ کے بعد بلوچستان میں داخل ہو گی، ریلوے حکام کے مطابقجعفر ایکسپریس 34 گھنٹے سفر کے بعد کل سہ پہر 5 بجے کوئٹہ پہنچے گی۔
اس سے قبل بدھ کو وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا تھا کہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن سے ٹرین آپریشن 28 مارچ سے مکمل طور پر بحال کر دیا جائے گا جبکہ رواں ماہ کے اوائل میں دہشتگردوں کے ہاتھوں مہلک ہائی جیکنگ کا نشانہ بننے والی جعفر ایکسپریس جمعرات سے پشاور کے لیے اپنی خدمات دوبارہ شروع کر دے گی۔
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے 12 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ کوئٹہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ جعفر ایکسپریس جمعرات کو شمال مغربی شہر پشاور کے لیے روانہ ہوگی تاہم 28 مارچ کو کوئٹہ سے مکمل طور پر ٹرین سروس بحال کردی جائے گی۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اگرچہ ہمارے پاس ریلوے پولیس فورس کی کافی تعداد نہیں ہے، لیکن بہت سے اسٹیشنوں پر باڑ لگانے اور دیگر حفاظتی آلات کی ضرورت ہے، انہوں نے اعتراف کیا کہ صوبے میں ریلوے کی سہولیات کو سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان ریلوے پولیس میں 500 کے قریب سیکیورٹی عملہ بھرتی کر رہے ہیں اور 70 فیصد بھرتیاں بلوچستان کے لیے ہوں گی۔ ہم نے فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر نئی سیکیورٹی حکمت عملی کی منصوبہ بندی کی ہے۔