حکومت کی جانب سے افغان باشندوں کو دی گئی ڈیڈ لائن کے اختتام کے بعد غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جس کے تحت اتوار کو پنجاب اور سندھ سے مزید ایک ہزار 636 افغان باشندوں کو ملک بدر کر دیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ کے حکام کے مطابق سب سے زیادہ منتقلی پنجاب میں ہوئی جہاں 5,111 دیگر افغان شہریوں کو وطن واپسی کے لیے صوبے بھر میں ٹرانزٹ کیمپوں یا ہولڈنگ سینٹرز میں منتقل کیا گیا، جن میں 2،301 بچے اور 1،120 خواتین شامل ہیں۔
حکام کے مطابق ان میں سے زیادہ تر کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) تھے جو نادرا نے ایف آئی اے، پولیس اور دیگر اداروں سے ہر کیس کی تصدیق کے بعد جاری کیے تھے۔ پناہ گزینوں کے امور سے متعلق ایک عہدیدار نے بتایا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں نے صوبے بھر میں 150 سےزیادہ ’افغان کالونیوں‘ میں غیر قانونی طور پر مقیم ایک لاکھ افغانوں کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان باشندوں کی 4 اقسام ہیں۔
ان میں سے ایک پناہ گزین ہیں جو یو این ایچ سی آر مینڈیٹ کے تحت پورے ملک میں آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا کنونشن پر دستخط کرنے کے ناطے پاکستان انہیں قانونی تحفظ فراہم کرنے کا پابند ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی وعدوں کے مطابق ان افراد کو واپس نہیں بھیجا جا رہا ہے۔
درست قانونی دستاویزات رکھنے والے افغانوں کو فی الوقت ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔ عہدیدار نے بتایا کہ ایک لاکھ افراد کو وطن واپس بھیجا جانا ہے جو تیسرے اور چوتھے زمرے میں آتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کے پاس اے سی سی تھے جبکہ دیگر کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہیں تھی۔ جنوری میں پنجاب حکومت نے انہیں 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
ایڈیشنل آئی جی پولیس پنجاب وقاص نذیر نے میڈیا کو بتایا کہ ‘ہم نے پہلے انہیں 150 سے زیادہ افغان کالونیوں میں تلاش کیا جن میں سے 7 کی نشاندہی لاہور کے مختلف علاقوں میں کی گئی، پھر ان کا سراغ لگایا گیا اور انہیں حکومت کی ہدایات اور فیصلے سے آگاہ کیا ‘۔
انہوں نے کہا کہ ایسے رہائشیوں تک پہنچنا ایک تھکا دینے والا کام تھا، انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی پولیس افسران (ڈی پی اوز) جنہیں حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، نے اتوار کو 1،336 افغانوں کو صوبے بھر میں قائم 46 ہولڈنگ سینٹرز میں منتقل کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں مخصوص بسوں کے ذریعے لنڈی کوتل لے جایا گیا، مقامی انتظامیہ کے حوالے کیا گیا اور پھر اسی دن افغانستان جلاوطن کر دیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے 5,111 دیگر افغانوں کو ٹرانزٹ کیمپوں یا ہولڈنگ سینٹرز میں منتقل کیا۔
وقاص نذیر نے کہا کہ تصدیق کے بعد انہیں ان کے آبائی وطن واپس بھیجنے کے لیے کے پی بھی لے جایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وطن واپسی سے قبل تمام افغان باشندوں کا طبی معائنہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’حکومت غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے سے پہلے ان کی دیکھ بھال کرنے کے لیے مقرر کردہ بین الاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں پر عمل کر رہی ہے‘۔
دوسری جانب پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں صوبے میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی وطن واپسی سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب سے وطن واپسی سے قبل تمام غیر قانونی رہائشیوں کو سیکیورٹی فراہم کی گئی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ نقل و حمل، لاجسٹکس اور کھانے پینے کے انتظامات متعلقہ ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔
حسن ابدال ہولڈنگ سینٹر میں بہت سے افغانوں نے ملک بدری کے احکامات پر اچانک عمل درآمد پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنا سارا سامان اونے پونے داموں فروخت کر دیا اور جلد بازی میں اپنا کاروبار بند کر دیا جس سے انہیں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ جہلم کے ڈی پی او طارق عزیز نے بتایا کہ ان افغانوں کو بستر، کھانا، جوس وغیرہ فراہم کیے جا رہے ہیں۔
ڈی پی او نے بتایا کہ جہلم اور پنڈ دادن خان کے ٹرانزٹ کیمپوں سے 2 بسوں میں 157 افغان سوار ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طورخم سرحد پر بھیجنے سے پہلے انہیں کھانے پینے کی اشیا فراہم کی گئیں۔ راولپنڈی میں ایک پولیس افسر نے بتایا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔ ہولڈنگ سینٹر میں جانچ پڑتال کے بعد اے سی سی لے جانے والے افراد اور غیر قانونی رہائشیوں کو افغانستان بھیجا جائے گا۔
اتوار کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 140 خواتین اور 164 بچوں سمیت 736 افغان شہریوں کو حراست میں لے کر گولڑہ موڑ کے قریب افغان پناہ گزین کیمپ منتقل کیا۔ 736 افراد میں سے 179 کو افغانستان جلاوطن کر دیا گیا۔
سندھ سے افغان باشندوں کے بے دخلی
ادھر سندھ کے محکمہ داخلہ کے حکام نے بتایا کہ کراچی سے 300 سے زیادہ افغان وں کو ان کے آبائی ملک بھیج دیا گیا ہے۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ ملک بدر کیے جانے والوں میں 79 بچے، 37 خواتین اور 191 مرد شامل ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ان لوگوں کو ملک میں ان کی غیر قانونی رہائش کی وجہ سے ملک بدر کیا گیا تھا۔ ادھر ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے بتایا کہ یکم سے 6 اپریل کے درمیان کراچی کے مختلف علاقوں سے 409 افغان شہری کارڈ ہولڈرز کو سلطان آباد میں امین ہاؤس لایا گیا۔
ان میں سے 102 کو متعلقہ پولیس اسٹیشنوں میں واپس بھیج دیا گیا کیونکہ ان کے پاس پی او آر (رجسٹریشن کا ثبوت) جیسے درست کاغذات تھے۔ اس طرح کل 307 افغان شہری کارڈ ہولڈرز قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہمراہ بسوں کے ذریعے ہفتہ کی رات کراچی سے افغانستان کے لیے روانہ ہوئے۔