سپریم کورٹ کا 9 مئی کے ملزمان کو 7 دنوں کے اندرعدالت میں پیش ہونے کا حکم

سپریم کورٹ کا 9 مئی کے ملزمان کو 7 دنوں کے اندرعدالت میں پیش ہونے کا حکم

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں 9 مئی کے مبینہ ملزمان کی ضمانت کی منسوخی کیس میں حکم دیا ہے کہ ضمانت پر رہا کیے گئے ملزمان تفتیش کے لیے 7 دن کے اندر عدالت میں پیش ہوں۔

پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں 9 مئی کے مبینہ ملزمان کی ضمانت کی منسوخی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالتی آپشنز پر نئی ہدایات کے لیے مزید مہلت مانگی، جس پر عدالت نے پنجاب حکومت کو کل تک کا وقت دے دیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ فرض کرلیں ضمانت کا فیصلہ واپس لے لیں پھر کیا ہوگا؟ جس پر پنجاب حکومت کے وکیل ذوالفقار نقوی نے کہا کہ 9 مئی صرف احتجاجی ریلی نہیں تھی، 9 مئی کو ایک ادارہ پرحملہ کیا گیا، جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو 3 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا کہہ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضمانت منسوخ کریں تو پھر ٹرائل رہ جائیں گے، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ ٹرائل پراسیکیوشن مکمل کروائیں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سے کسی قسم کی فائڈنگ نہ لیں، کہہ دیتے ہیں کہ جن کی ضمانت ہو چکی ہے وہ 7 دن میں شامل تفتیش ہوں، 7 دن میں ملزمان شامل تفتیش ہوں تاکہ عدالت فیصلہ کرے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا مبینہ ملزمان تفتیش کے لیے 7 دن کے اندر اندر عدالت میں پیش ہوں ، ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ میں فیصلہ سنانے کی ہدایت بھی کر دیں گے۔

اس موقع پر پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ 3 ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہوگا، ٹرائل عدالتوں میں چالان داخل نہیں ہو سکیں گے، مجھے اس آپشن پر ہدایات کے لیے کل تک کی مہلت دے دیں، چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *