اپوزیشن اتحاد کا حکومت مخالف ریلی کا اعلان

اپوزیشن اتحاد کا حکومت مخالف ریلی کا اعلان

تحریک تحفظ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے جھنڈے تلے اپوزیشن اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ وہ 20 اپریل کو اسلام آباد میں ایک عوامی ریلی کے ساتھ اپنی متوقع احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گا، جس سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت والے اتحاد کے خلاف ایک نئی سیاسی محاذ آرائی کا راستہ ہموار کیا جائے گا۔

تحریک تحفظ پاکستان کے ترجمان اخونزادہ یوسفزئی کے مطابق ریلی کی میزبانی مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کرے گی اور اس کا انعقاد دارالحکومت کے علاقے جی نائن میں کیا جائے گا۔

اپوزیشن اتحاد کے ترجمان نے کہا کہ ٹی ٹی اے پی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سمیت حزب اختلاف کی اہم شخصیات کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیئر قیادت بھی احتجاجی ریلی اور جلسے سے خطاب کرے گی۔

واضح رہے کہ یہ اعلان حزب اختلاف کی جماعتوں کی 2 روزہ کثیر الجماعتی کانفرنس کے اختتام کے چند ہفتوں بعد سامنے آیا ہے، یہ کانفرنس احتجاجی مہم کے لیے حکمت طے کرنے کے لیے بلائی گئی تھی۔ کانفرنس کا اختتام آئین کی بالادستی، سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی، نئے انتخابات اور موجودہ حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی مبینہ ’غیر آئینی ترامیم‘ کو منسوخ کرنے کے اعلان کے ساتھ ہوا تھا۔

احتجاجی تحریک کے اعلان کے باوجود اپوزیشن اتحاد کو اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں سب سے اہم جمعیت علمائے اسلام (ف) کی تحریک میں باضابطہ طور پر شامل ہونے سے ہچکچاہٹ ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی غیر موجودگی میں فیصلہ سازی کے ڈھانچے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اب تک اپنی حمایت روک رکھی ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کو پہلے امید تھی کہ جے یو آئی (ف) عید کے بعد اس میں شامل ہوسکتی ہے لیکن ابھی تک باضابطہ معاہدہ نہیں ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) کے درمیان زیادہ تر اختلافات حل ہو چکے ہیں، لیکن عمران خان کی غیر موجودگی میں اتحاد کی قیادت کون کرے گا، یہ سوال حل ہونا ابھی باقی ہے۔ اطلاعات کے مطابق فضل الرحمان اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ تحریک انصاف کے کسی بھی نمائندے کو مکمل اختیارات حاصل ہونے چاہییں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *