محکمہ لیبر اینڈ ہیومن ریسورس پنجاب نے صوبے کے تمام اداروں میں کام کرنے والے غیر ہنرمند ورکرز کو کم از کم اجرت 37 ہزار روپے دینے کی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
لیبر ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ محکمہ تمام ملازمین کو کم از کم اجرت کی ادائیگی کے لیے میڈیا آرگنائزیشنز اور نجی اسکولوں میں بھی ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار روپے جاری کرنے کو یقینی بنائے گا۔
لیبر ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری نعیم غوث کا کہنا ہے کہ محکمہ لیبر کے پاس تقریباً 12 لاکھ مزدوروں کی رجسٹریشن ہے لیکن محکمہ کا مینڈیٹ یہ یقینی بنانا ہے کہ فیکٹری، دکان، ریسٹورنٹ، ورکشاپس یا کسی اور ادارے میں کام کرنے والے ہر ملازم کو کم از کم 37 ہزار روپے ماہانہ اجرت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ لیبر انسپکٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فیکٹریوں، دکانوں، ریستورانوں، ورکشاپس اور دیگر اداروں اور ورک پلیسز کا دورہ کریں اور آجروں کا چالان کریں جو اپنے کارکنوں کو کم از کم نوٹیفائیڈ اجرت ادا نہیں کر رہے، اس کے علاوہ پیشہ ورانہ تحفظ، صحت، حفظان صحت اور سازگار ماحول کو یقینی بنائیں۔ سیکریٹری نے کہا کہ کم از کم اجرت کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کا چالان کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے گا جس کے تحت 6 ماہ قید یا 50 ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
میڈیا ہاؤسز اور نجی اسکولوں پر بھی اطلاق
انہوں نے کہا کہ تمام آجروں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو کم از کم 37,000 روپے ماہانہ تنخواہ دیں، چاہے وہ غیر ہنر مند ہی کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ان ملازمین کو رجسٹرڈ کرانے کے لیے بھی کام کر رہا ہے جو ان کے آجروں کے ذریعہ لیبر ڈپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لیبر ڈپارٹمنٹ میڈیا ہاؤسز میں کم از کم اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانا چاہتا ہے لیکن اس میں انسانی وسائل کی کمی سمیت صلاحیت کے مسائل کا فقدان ہے۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ محکمہ جانتا ہے کہ نجی اسکول ملازمین کا استحصال کر رہے ہیں اور گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کی ڈگری رکھنے والے فیکلٹی ممبروں کو کم از کم اجرت بھی نہیں دے رہے ہیں۔
سیکرٹری نے کہا کہ محکمہ اپنے فرائض کو مؤثر انداز میں نبھانے کے لیے اپنے انسانی وسائل میں اضافے کے لیے جلد ہی وزیراعلیٰ کو ایک منصوبہ پیش کرے گا۔ صلاحیت کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محکمہ کے پاس 20 ہزار رجسٹرڈ ادارے ہیں جو صوبے میں صرف 150 لیبر انسپکٹرز کی نگرانی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سے درخواست کی جائے گی کہ وہ لیبر ڈپارٹمنٹ میں مزید عہدوں کی منظوری دیں تاکہ اس کی پالیسیوں اور حکومتی ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔