مسلم دشمنی عروج پر، بھارتی انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کو 2 دن میں دکانیں خالی کرنے کا الٹی میٹم دیدیا ۔
پہلگام فالس فلیگ کی ہزیمت کو چھپانے کیلئے ہندوؤں نے مسلمانوں کو نشانے پر رکھ لیا، مودی کے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اپنی آخری حدوں کو چھونے لگی۔
ذرائع کے مطابق مسلمانوں کے گھروں پر حملوں کے بعد ان کی معیشت پر بھی حملے شروع کردیئے، بھارتی پولیس کی نگرانی میں انتہا پسند ہندوؤں کی ریلی، انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ریلی میں جے شری رام کے نعرے،ہندووں نے مسلمانوں کو دو دن میں دکانیں بند کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔
اس ریلی میں اعلان کیا گیا کہ ’اگر کسی کی دکان پر مسلمان ورکر ہے تو اسے بھی دو دن میں نکال دیا جائے ، آئندہ کسی مسلمان کو دکان پر کام نہ دیا جائے،ہندووں کی بات نہ ماننے پر تضحیک آمیزنتائج کی دھمکیاں دیں گئیں، یہ بھی کہا گیا کہ’ مسلمان کو کام دینے والے دکاندار کی دکان بند کردی جائے۔‘
انتہا پسند ہندو ں کاکہنا تھا کہ ہریانہ ہم سے 100 کلومیٹر دور ہے، اس کے 22 اضلاع ہیں اور صرف ایک ضلع مسلمانوں کا ہے، مسلمانوں کے ضلع میں ہندوؤں پر حملے ہوتے ہیں، اگر ہمارے لوگوں نے ہتھیار اٹھا لئے تو پھر کوئی نہیں بچے گا، ہم ان ملاؤں کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیں گے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا کا اب کھلے عام پرچار ہو رہا ہے، ہندوتوا کے پرچار سے بھارت کے نام نہاد سیکولر ازم کا پردہ مکمل طور پر چاک ہو چکا ہے، اب اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ انتہا پسند مودی اور اس کی جماعت بی جے پی کا اصل نشانہ مسلمان ہیں۔