وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) ڈیٹا سینٹرز کے لیے 2000 میگاواٹ بجلی مختص کی ہے جو پاکستان کو علاقائی ڈیجیٹل مرکز کے طور پر پیش کرنے کی اپنی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے۔
اتوار کو وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ڈیجیٹل معیشت کو اپنانے کی جانب پاکستان کا پہلا ہم قدم ہے، محمد اورنگ زیب نے کہا کہ بجلی کی یہ تقسیم صرف کرپٹو یا مصنوعی ذہانت کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ملک کے ڈیجیٹل مستقبل کی تشکیل کے بارے میں ہے۔
اعلامیے کے مطابق حکومت کے اس منصوبے میں اضافی بجلی کو جدید کمپیوٹنگ سہولیات کو بجلی فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنا بھی شامل ہے، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، روزگار پیدا کرنے اور معیشت میں تنوع پیدا ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے۔
وفاقی وزیر نے اس اقدام کی معاشی صلاحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اضافی بجلی اب قومی آمدنی کا ذریعہ بن جائے گی۔
کرپٹو کونسل اور عالمی دلچسپی
یہ اعلان بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب کے مطابق عالمی ادارے پہلے ہی پاکستان کے ابھرتے ہوئے ڈیجیٹل ایکو سسٹم میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔
بلال ثاقب نے کہاکہ پاکستان کرپٹو اور مصنوعی ذہانت کا عالمی مرکز بننے کی پوزیشن میں ہے، خاص طور پر تقریباً 40 ملین مقامی صارفین پہلے ہی ڈیجیٹل اثاثوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں قائدانہ صلاحیت رکھتا ہے جو خطے کی کرپٹو ترقی کی رہنمائی کرسکتا ہے۔
نجی شعبے کی پاکستان کرپٹو کونسل مبینہ طور پر قومی معیشت میں ڈیجیٹل اثاثوں کو ضم کرنے کے فریم ورک کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
ٹیکس مراعات اور قابل تجدید توانائی
نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ حکومت کی جانب سے اے آئی اور بلاک چین انفراسٹرکچر کی ترقی کو آسان بنانے کے لیے ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔ ان میں سامان کی درآمد کے لیے کسٹم ریلیف اور ڈیٹا سینٹر کی ترقی میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے لیے انکم ٹیکس کی چھوٹ شامل ہوسکتی ہیں۔
ایک علیحدہ اعلان میں، حکومت نے ترقی کے اگلے مرحلے میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے چلنے والے ڈیٹا سینٹرز قائم کرنے کے منصوبوں کا بھی انکشاف کیا ہے، جو گرین کمپیوٹنگ میں عالمی رجحانات سے ہم آہنگ ہوں گے۔
ملک کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو فروغ دیتے ہوئے حکام نے تصدیق کی کہ افریقہ-2 آبدوز کیبل کی آمد سے پاکستان بھر میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ زیر سمندر کیبل، جو افریقہ، مشرق وسطیٰ، اور جنوبی ایشیا کو جوڑتی ہے، توقع ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار مزید بہتر ہو جائے گی-
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے اس اقدام کے فوائد سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا سینٹرز اور بلاک چین مائننگ کے آپریشنز کی ترقی سے ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ ان میں تعمیراتی اور انجینیئرنگ کے کردار سے لے کر سافٹ ویئر کی ترقی، سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا انلائزز جیسی ملازمتیں شامل ہیں۔