جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ: سنسنی خیز آپریشن کی تفصیلات کمشنر کوئٹہ کی زبانی

جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ: سنسنی خیز آپریشن کی تفصیلات کمشنر کوئٹہ کی زبانی

ویب ڈیسک: کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ اور اس کے بعد ہونے والے سنسنی خیز آپریشن کی مکمل تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگرد تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے افراد نے پشاور جانے والی مسافر ٹرین کو ہائی جیک کر لیا، جس میں 440 مسافر سوار تھے۔

حمزہ شفقات کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اسٹاف کالج میں افطار کی محفل میں موجود تھے۔ اسی دوران ان کو PDMA کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے ایک ہنگامی فون کال موصول ہوئی، جس میں اطلاع دی گئی کہ جعفر ایکسپریس کو ایک شدت پسند گروہ “فتنہ الہندستان” نے ہائی جیک کر لیا ہے۔

فون پر بتایا گیا:
“جعفر ایکسپریس ٹرین ہائی جیک ہو گئی ہے۔ صورتحال سنگین ہے۔”
یہ سن کر کمشنر فوراً آپریشنز کنٹرول روم پہنچے۔

کنٹرول سینٹر میں آئی ایس آئی، سی ٹی ڈی، ریلوے، فرنٹیئر کور، اور پولیس کے اہلکار پہلے ہی کارروائی کے لیے متحرک تھے۔ لائیو فوٹیج میں ٹرین کو رکی ہوئی حالت میں دکھایا جا رہا تھا، جبکہ خودکش جیکٹس اور ڈیڈ مین سوئچز کی موجودگی نے ہلاکتوں کے خطرے کو دوچند کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس کے حوالے سے منفی پراپیگنڈا کرنیوالوں کیخلاف کارروائی شروع

کمشنر کے مطابق، انہیں یہ سوال بھی سننا پڑا کہ کتنی بلٹ پروف گاڑیاں میدان میں لائی جا سکتی ہیں اور اگر آپریشن ناکام ہو جائے تو کتنے تابوت درکار ہوں گے۔

یہ نازک آپریشن اسپیشل کاؤنٹر ٹیررازم یونٹ “ضرار” نے انجام دیا۔ سات ماہر کمانڈوز کی ٹیم نے ایک مربوط کارروائی میں چھ دہشتگردوں کو موقع پر ہی ہلاک کیا۔ حمزہ شفقات کے مطابق، “ذرا سی غلطی سیکڑوں جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتی تھی۔”

اگرچہ یہ واقعہ کوئٹہ سے 150 کلومیٹر دور پیش آیا، لیکن ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کر دی۔ سول اسپتال، بی ایم سی، اور ریسکیو 1122 کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا، جبکہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں چوبیس گھنٹے کام کرنے والا کنٹرول روم قائم کر دیا گیا تاکہ متاثرہ خاندانوں کو مدد فراہم کی جا سکے۔

کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر پناہ، خوراک اور طبی امداد کا بندوبست کیا گیا۔ رات گئے جب بچ جانے والے مسافر وہاں پہنچنے لگے تو اسٹیشن کو عارضی ریلیف اور ٹریاژ سینٹر میں تبدیل کر دیا گیا۔

سب سے جذباتی لمحہ اس وقت آیا جب شاہ زیب نامی بچے کو باقی مسافروں کے ساتھ واپس نہ آنے پر تلاش کیا گیا۔ اس کی ماں کی فریاد سکیورٹی فورسز تک پہنچی اور ایک مخصوص سرچ آپریشن کے بعد اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) نے بچے کو بحفاظت بازیاب کروا لیا۔

حمزہ شفقات نے کہا:
“ہم نے اسے کمبل میں لپیٹا، خاموشی سے تسلی دی اور پھر اسے اس کی ماں سے ملوایا۔ اُس کی چیخ اب غم کی نہیں، خوشی کی تھی۔”

کمشنر نے مقامی انتظامیہ، سکیورٹی اداروں اور ریسکیو سروسز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا:
“تم لڑائی شروع کر سکتے ہو، لیکن اختتام ہم طے کرتے ہیں۔”

یہ آپریشن بغیر کسی شہری جانی نقصان کے کامیابی سے مکمل ہوا۔ حکام کے مطابق، یہ واقعہ دہشتگردوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ پاکستان کے حوصلے کو خوف کے ذریعے یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *