وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے بلوچستان میں بھارتی ’پراکسیز‘ کے ثبوت میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو بلوچ قوم سے نہ جوڑا جائے یہ ’را‘ فنڈڈ انٹیلی جنس وار ہے جو پاکستان کے خلاف جاری ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ بھارت نے پاکستان سے شکست کے بعد بلوچستان اور دیگر علاقوں میں ’پراکسیز‘ کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے، اس حوالے سے ’فتنہۃ الہندوستان‘ کے بہت سارے حملے ناکام ہوچکے ہیں اور مزید کو بھی ان شا اللہ ناکام بنایا جائے گا۔
میڈیا کے سامنے بلوچستان میں سرگرم بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی فنڈڈ پراکسیز کے ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ چند ثبوت پیش کیے گئے ہیں جبکہ ریاست کے پاس فتنۃ الہندوستان سے متعلق بہت سارے ثبوت موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فتنۃ الہندوستان کا بلوچستسان سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ خالصتاً دہشتگرد ہیں، جس کی ایما پر دہشتگردی کر رہے ہیں اس کا حشر سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے خلاف محدود آپریشن جاری ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ باقی جگہوں پر بھی ہے بات صرف بلوچستان کی کیوں ہوتی ہے، بلوچستان کے لاپتہ افراد کی بات ہوتی ہے، کل قانون سازی کی گئی ہے ، لاپتہ افراد کیلئے سینٹرز بنائے گئےہیں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ2 یا 3 سیاستدانوں کی نظر سے بلوچستان کو نہ دیکھیں۔۔ یہ نہیں ہونا چاہیئے کہ اختر مینگل راضی ہے تو پورا بلوچستان راضی ہے اور اختر مینگل ناراض ہے تو پورا بلوچستان ناراض ہے۔ فتنۃ الہندوستان سافٹ ٹارگٹ ڈھونڈتے ہیں، خضدار میں بچوں کو بھی فتنۃ الہندوستان نے شہید کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے پریس کانفرنس کے دوران ”فتنہ الہندوستان“ کے دہشتگردوں کی آڈیو بھی چلائی، جس میں بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد بن قاسم اور کراچی پورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ آڈیو میں دہشتگرد ’را‘ ہینڈلر کو ’استاد‘ کے نام سے مخاطب کر رہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچ عوام فیصلہ کر چکے ہیں کہ دہشتگردوں کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ ”فتنہ الہندوستان“ کا مقصد پاکستان کی ٹیک آف کرتی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں میجر ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ فیصلہ کرچکے کہ فتنۃ الہندوستان کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں، فتنۃ الہندوستان کو بلوچ روایات، کلچر اور تہذیب و تمدن سے نہ جوڑا جائے۔