ملک کے 23 فیصد اسکول بجلی سے محروم، بنیادی سہولیات کی صورتحال تشویشناک

ملک کے 23 فیصد اسکول بجلی سے محروم، بنیادی سہولیات کی صورتحال تشویشناک

اسلام آباد۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے 2024-25 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے 23 فیصد اسکولوں میں بجلی کی سہولت دستیاب نہیں۔ اس کے علاوہ، ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں پینے کے صاف پانی اور ٹوائلٹس جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے 76 فیصد اسکولوں میں پینے کا صاف پانی دستیاب ہے، جبکہ 78 فیصد تعلیمی اداروں میں ٹوائلٹ کی سہولت موجود ہے۔ تاہم 22 فیصد ادارے اب بھی ٹوائلٹس جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ وفاق کے تمام پرائمری اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں 100 فیصد بجلی اور پینے کا صاف پانی میسر ہے۔

پنجاب میں تعلیمی اداروں کی صورتحال نسبتاً بہتر ہے، جہاں 99 فیصد اداروں اور 98 فیصد پرائمری اسکولوں میں بجلی کی سہولت دستیاب ہے، جبکہ تمام ادارے پینے کے صاف پانی کی فراہمی سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اسی طرح، صوبے کے 99 فیصد اداروں میں ٹوائلٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔

سندھ میں تعلیمی سہولیات کی صورتحال خاصی تشویشناک ہے۔ صرف 27 فیصد پرائمری اسکولوں اور 31 فیصد اداروں میں بجلی موجود ہے، جبکہ پینے کے صاف پانی کی سہولت 58 فیصد اداروں میں دستیاب ہے۔ ٹوائلٹس کی سہولت بھی صرف 57 فیصد تعلیمی اداروں میں فراہم کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 4.6 فیصد افراط زر کے ساتھ پاکستان میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد رہی، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا

خیبرپختونخوا میں 85 فیصد پرائمری اسکولوں اور 86 فیصد تعلیمی اداروں میں بجلی موجود ہے، جبکہ 89 فیصد ادارے پینے کے صاف پانی کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ ٹوائلٹس کی سہولت یہاں 87 فیصد تعلیمی اداروں میں دستیاب ہے۔

بلوچستان تعلیمی سہولیات کے لحاظ سے سب سے پسماندہ خطہ قرار پایا، جہاں صرف 15 فیصد پرائمری اسکولوں اور 21 فیصد تعلیمی اداروں میں بجلی موجود ہے۔ پینے کا صاف پانی صرف 29 فیصد اداروں میں دستیاب ہے، جبکہ ٹوائلٹس کی دستیابی نہایت محدود ہے۔

آزاد کشمیر میں 32 فیصد پرائمری اسکولوں اور 43 فیصد اداروں میں بجلی کی سہولت موجود ہے، اور صرف 37 فیصد ادارے پینے کے صاف پانی کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ ٹوائلٹس کی سہولت 54 فیصد تعلیمی اداروں میں موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی میدان میں پاکستان کی کارکردگی ’معاشی کرشمہ‘ قرار ، عالمی مالیاتی جریدے کا حیران کن انکشاف

گلگت بلتستان میں بھی سہولیات کی فراہمی مکمل نہیں ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق 59 فیصد پرائمری اسکولوں اور 70 فیصد اداروں میں بجلی موجود ہے، جبکہ 77 فیصد ادارے صاف پانی فراہم کر رہے ہیں۔ ٹوائلٹس کی سہولت یہاں 80 فیصد اداروں میں موجود ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *