اسلام آباد – وفاقی حکومت نے منگل، 10 جون 2025 کو مالی سال 2025-26 کے بجٹ پیش کرتے ہوئے درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس اقدام کا مقصد پاکستان میں مقامی سولر پینل بنانے والی کمپنیوں کو سہارا دینا اور ان کے لیے مارکیٹ میں مسابقت کے مساوی مواقع فراہم کرنا ہے۔ اس وقت درآمدی سولر پینلز نسبتاً سستے ہونے کے باعث مقامی مینوفیکچررز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کم قیمت غیر ملکی پینلز کی وجہ سے پاکستان کی چھوٹی فیکٹریاں متاثر ہو چکی ہیں اور انہیں کاروبار میں نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سستے درآمدی سولر پینلز کی بھرمار نے مقامی صنعت کو نقصان پہنچایا ہے، اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے پاکستانی مینوفیکچررز بین الاقوامی مقابلے میں برقرار نہیں رہ پا رہے۔ اس صورتحال کے باعث کئی مقامی کاروبار بند ہو چکے ہیں یا اپنی پیداوار میں نمایاں کمی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ نئی ٹیکس پالیسی مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرے گی اور عوام کو پاکستانی ساختہ سولر پینلز خریدنے کی ترغیب دے گی۔
وفاقی حکومت کا خیال ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں پاکستان میں سولر پینلز کی مقامی پیداوار کو فروغ ملے گا، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، ملک میں قابل تجدید توانائی کے فروغ میں مدد ملے گی اور پاکستان کی درآمدی توانائی پر انحصار کم ہو گا۔ یہ اقدام ایک وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد ملک میں گرین انرجی اور پائیدار توانائی کے حل کو فروغ دینا ہے۔
عوامی سطح پر ردعمل ملا جلا رہا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکس کے نفاذ سے ابتدائی طور پر سولر سسٹمز کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، لیکن طویل المدتی طور پر یہ فیصلہ پاکستان کو سولر ٹیکنالوجی میں خود کفیل بنانے، مقامی صنعت کو دوبارہ زندہ کرنے اور نئی فیکٹریوں کے قیام کے ذریعے روزگار کے مواقع بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔