امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیل کے ایران پر حالیہ حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں برنی سینڈرزنے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایسے وقت میں یہ کارروائی کی جب ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات طے تھے۔ یہ حملہ نہ صرف سفارتی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بنا بلکہ مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ کے خدشات کو بھی جنم دے دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ امریکا کو اسرائیل کی کسی اور جنگ میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔ ان کے بقول اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے نہ صرف ایران پر حملہ کیا بلکہ جنگ بندی کے اہم مذاکرات کار کو نشانہ بنا کر امن کے امکانات کو شدید نقصان پہنچایا۔
اس حملے سے ہزاروں بے گناہ شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا گیا اور امریکی سفارت کاری کو کمزور کیا گیا۔برنی سینڈرز امریکا میں ان چند سیاستدانوں میں سے ہیں جو اسرائیل کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کرتے ہیں۔
ان کا مؤقف ہے کہ امریکی پالیسیوں کو اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہونا چاہیے، نہ کہ کسی مخصوص ملک کی حمایت پر مبنی اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ امریکی سیاسی حلقوں میں بھی اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں پر اختلافات موجود ہیں۔
اگر امریکا واقعی خطے میں امن کا خواہاں ہے تو اسے یکطرفہ حمایت کی بجائے متوازن اور منصفانہ پالیسی اپنانا ہوگی، تاکہ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی سطح پر کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔