ایران نے ثالثی کے کردار ادا کرنے والے ممالک قطر اور عمان کو آگاہ کیا ہے کہ حالت جنگ میں مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذاکرات سے آگاہ ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایران نے ثالث ممالک قطر اور عمان کو بتایا کہ وہ حملوں کے دوران مذاکرات نہیں کرے گا۔
رپورٹ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے علاوہ امریکا کے ساتھ نئے جوہری معاہدے کے لیے مذاکرات کی بحالی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایران نے قطری اور عمانی ثالثوں کو آگاہ کیا کہ وہ صرف اس صورت میں سنجیدہ مذاکرات کریں گے جب ایران اسرائیل کے پیشگی حملوں کا جواب مکمل کر لے گا۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’ایران نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ حملے کی زد میں رہتے ہوئے مذاکرات نہیں کرے گا‘۔
ذرائع کے مطابق ایسی اطلاعات ہیں کہ ایران نے عمان اور قطر سے رابطہ کیا ہے جس میں امریکا سے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کروانے اور ممکنہ طور پر جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی گئی ہے، ایسی تمام خبریں اور رپورٹس غلط اور بے بنیاد ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ، قطر کی وزارت خارجہ اور عمان کی وزارت اطلاعات نے اس حوالے سے خبررساں ایجنسی کی درخواست پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ عمان نے ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کے لیے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے 5 دور ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ عمان حالیہ مہینوں میں ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے، اگرچہ ان مذاکرات کا تازہ ترین دور اسرائیلی فضائی حملوں کے اگلے ہی دن منسوخ کر دیا گیا تھا۔
قطر بھی ماضی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سمیت متعدد مواقع پر ثالثی کر چکا ہے، خاص طور پر 2023 میں ہونے والے ایک معاہدے میں قطر نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا، دونوں ممالک یعنی قطر اور عمان کے امریکا اور ایران دونوں سے اچھے تعلقات ہیں اور وہ اسرائیل سے بھی براہ راست رابطے رکھتے ہیں۔