امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت کا عندیہ دے دیا۔
امریکی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اسرائیل کے ایران پر فوجی حملوں میں ملوث نہیں ہے لیکن ’ یہ ممکن ہے کہ ہم اس میں شامل ہو جائیں۔’
ٹرمپ نے ایران اسرائیل جنگ میں ثالثی کے حوالے سے بات کرتے کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو اس تنازع میں ثالثی کا کردار دینے کے لیے تیار ہیں، اور یہ تجویز خود پیوٹن نے ہفتے کے روز فون کال پر دی تھی۔
ایران پر اسرائیل کے تازہ ترین حملے کے بارے میں ان کاکہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ یہ حملے واقعی بہت تباہ کن تھے، انہیں (اسرائیل کو) بھی نشانہ بنایا گیا، لیکن بنیادی طور پر یہ ایران پر بہت شدید حملہ تھا۔
امریکی صدر سے جب دوبارہ پوچھا گیا کہ کیا مذاکرات ختم ہو چکے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ ’ مجھے یقین ہے کہ اس سے معاہدہ ممکنہ طور پر جلد ہو سکتا ہے ، شاید اس ( جنگ ) نے معاہدے کو تیز کر دیا ہو۔’
ٹرمپ نے جی 7 اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی سے پہلے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو بھی کی۔
امریکا نے اسرائیل سے ایران پر حملے روکنے کا کہا ہے یا نہیں؟ اس سوال پر ٹرمپ نے جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ امریکا اسرائیل کے دفاع میں اس کی حمایت جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل کو معاہدہ کرنا چاہیے، دونوں ممالک کے درمیان جلد امن ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو امریکی تنصیبات پر حملوں سے باز رہنے کی تنبیہ کی تھی ، ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کیا تھا کہ اگر ہم پر کسی بھی صورت میں حملہ کیا ، تو امریکی مسلح افواج کی مکمل طاقت اور قوت تم پر ایسے انداز میں نازل ہوگی، جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
یاد رہے کہ ایران نے اتوار کو امریکا کے ساتھ مذاکرات کا چھٹا دور منسوخ کر دیا تھا، جو پہلے سے طے شدہ تھا۔