ایران پر جاری اسرائیلی جارحیت و حملے ، مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا

ایران پر جاری اسرائیلی جارحیت و حملے ، مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف مسلسل اسرائیلی جارحیت و حملوں کے خلاف مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نےکہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت اور حملے پر مشترکہ اعلامیہ مشرق وسطیٰ میں تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال اور اسرائیل کی ایران کے خلاف جاری فوجی جارحیت کے باعث بے مثال کشیدگی کے پیش نظر جاری کیا گیا ہے۔

مشترکہ اعلامیہ کی توثیق پاکستان, عراق, سعودی عرب، قطر, کویت, مصر, اردن, الجزائر اور بحرین نے کی ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ برونائی دارالسلام، چاڈ، اتحاد القمری،جبوتی، لیبیا، موریتانیہ، صومالیہ اور سوڈان بھی توثیق کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے تہران ایئرپورٹ پر ایرانی فضائیہ کے F-14 طیارے تباہ کرنے کی ویڈیو جاری کردی

شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ ترکیہ، عمان اور متحدہ عرب امارات نے بھی مشترکہ اعلامیی کی توثیق کی ہے اور ان تمام مسلم ممالک کے وزرائے نے مشترکہ اعلامیہ کی توثیق کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ کے نکات مندرجہ زیل ہیں۔

13 جون سے ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں, مسلم ممالک کی مشترکہ آواز 13 جون سے ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، مشترکہ اعلامیہ میں مشترکہ مسلم موقف مشترکہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر اُس اقدام کی مخالفت کرتے ہیں جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد و اصولوں کی خلاف ورزی ہو۔

مزید پڑھیں: ایران کی اسرائیل پر جدید بیلسٹک میزائلوں کی بارش، تبریز کے علاقے میں اسرائیل کا ایک اور F-35 طیارہ مار گرایا

نیز ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، حسن ہمسائیگی اور تنازعات کے پرامن حل پر زور دیتے ہیں, مسلم ممالک کی ایک آواز اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کو فوری طور پر روکنے کی اشد ضرورت پر زور دیتے ہیں، مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہاسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ہو رہی ہے اور کشیدگی کو کم کرنے، مکمل جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

 مشترکہ موقف اپناتے ہوئے مسلم ممالک اس خطرناک بگاڑ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں جو پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔ مشرق وسطیٰ کو جوہری اور دیگر مہلک ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں جو خطے کی تمام ریاستوں پر بلا امتیاز لاگو ہوگا، متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق۔ نیز، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کی این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے) میں شمولیت پر زور دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: عراق میں پھنسے 268 پاکستانی وطن پہنچ گئے، دفتر خارجہ

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں موجود جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ کیونکہ اس طرح کے اقدامات بین الاقوامی قانون، بین الاقوامی انسانی قانون اور 1949 کے جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں اورایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے پائیدار معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کے راستے پر فوری واپسی کو لازمی قرار دیتے ہیں۔

مشترکہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہی واحد قابل عمل راستہ ہے اوربین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں جہاز رانی کی آزادی کو متعلقہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق یقینی بنانے اور سمندری سلامتی کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
مشترکہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ خطے کے مسائل کے حل کے لیے سفارت کاری، مزاکرات اور حسن ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری کو ہی واحد قابل عمل راستہ قرار دیتے ہیں اور اس امر کو واضح کرتے ہیں کہ فوجی ذرائع سے اس بحران کا پائیدار حل ممکن نہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *