اپریل 2023 میں مودی حکومت نے پاک بھارت سرحد کے قریبی علاقوں میں برسوں سے سیکورٹی وجوہات کی پابندیوں میں اچانک نرمی کر دی۔
بین الاقوامی جریدے دی گارڈین کی ایک رپورٹ کی مطابق مودی کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں میں نرمی اڈانی گروپ کے لیے مفید ثابت ہوئی جس کے بعد اڈانی گروپ کو 445 مربع کلومیٹر زمین پر بلا روک ٹوک قبضہ حاصل ہوگیا۔
گا رڈین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے گرین انرجی کی آڑ میں قومی وسائل کو مخصوص سرمایہ دار اڈانی گروپ کے منافع کے لیے قربان کر دیا۔
بھارتی دفاعی ماہر اجے شکلاء کے مطابق کھاودا منصوبے نے سرحدی دفاع، نقل و حرکت اور نگرانی کی صلاحیت کو براہ راست متاثر کیا۔
اجے شکلا کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ محض کاروباری لین دین کا نہیں، بلکہ قومی سلامتی کے اصولوں کی خلاف ورزی کا ہے،سرکار کی جانب سے دفاعی سرحدی پابندیوں میں نرمی نے اڈانی اور مودی گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا۔
ادھر دی گاڑڈین کا کہنا ہے کہ اڈانی پر امریکی عدالتوں میں 265 ملین ڈالر کی رشوت کے الزامات بھارت کے لیے عالمی سطح پر باعثِ رسوائی ہیں۔
کرپشن الزامات کے باوجود مودی سرکار نے اڈانی گروپ کی حمایت میں معاشی فیصلے لیے،اس سکینڈل کے بعد ٹوٹل انرجیز جیسے سرمایہ کار بھارت کے توانائی منصوبوں سے دستبردار ہو چکے ہیں۔
جب امریکہ اڈانی کو احتساب کے کٹہرے میں لا رہا ہے،مودی سرکار کی مجرمانہ خاموش حمایت اسکےممکنہ کردار کو بے نقاب کرتی ہے۔
مودی سرکار کی پالیسی سازی اب عوامی فلاح کے بجائے مخصوص سرمایہ داروں کے مفاد پر مبنی ہے کھاودا منصوبہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ کس طرح عوامی زمین کو نجی فائدے میں بدلا گیا اور قومی مفاد کو نظرانداز کیا گیا۔بھارت کی توانائی حکمتِ عملی اب خودمختاری کی علامت نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ شکنجے کی علامت بن چکی ہے۔