ویب ڈیسک: بھارت کی ریاست اترپردیش اور مہاراشٹرا میں سرکاری اسپتالوں میں پیش آنے والے دو خوفناک واقعات کے بعد ہمسایہ ملک کے زوال پذیر طبی نظام پر عوامی غم و غصہ ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے۔
اترپردیش کے ضلع بجنور میں 26 سالہ گردے کے مریض سرفراز احمد کی ڈائلیسس کے دوران بجلی بند ہو جانے کے بعد اسپتال کا جنریٹر بھی ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے موت واقع ہو گئی. سرفراز کی والدہ نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ میں نے عملے سے جنریٹر چلانے کی منتیں کیں، لیکن کسی نے نہیں سنی۔ میرے بیٹے کا خون مشین میں پھنس گیا اور وہ جلد ہی دم توڑ گیا۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ اس واقعے کے وقت ایک اعلیٰ افسر، چیف ڈیولپمنٹ آفیسر پورنا بورا، اسپتال کا معائنہ کر رہے تھے۔ دیگر پانچ مریض بھی بغیر بجلی، پنکھوں یا روشنی کے تڑپتے رہے۔
اسپتال انتظامیہ نے نجی فرم سنجیونی کو قصوروار ٹھہرایا، جو 2020 سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ڈائلیسس یونٹ چلا رہی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ بار بار درخواست کے باوجود ڈیزل فراہم نہیں کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جسجیت کور نے اسپتال کا دورہ کیا، ریکارڈ ضبط کیے اور سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد ریسرچ: پہلگام واقعہ پر مودی سرکار کی نا اہلی، نالائقی بے نقاب، نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت ایک حملہ آور بھی پکڑنے میں ناکام
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جسجیت کور نے کہا کہ یونٹ میں بدانتظامی اور صفائی کا فقدان تھا۔ ایجنسی کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے اور اسے بلیک لسٹ کیا جائے گا۔
The reality of our medical system, be it Uttar Pradesh or Telangana or Maharashtra, the system is rotten to the Core! pic.twitter.com/dQuNRw2HdG
— Ranting gola (@therantinggola) June 23, 2025