مودی حکومت اقلیتوں کے خلاف ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے، برطانوی اراکین پارلیمنٹ

مودی حکومت اقلیتوں کے خلاف ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے، برطانوی اراکین پارلیمنٹ

برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں ایک اہم اور تاریخی اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 13 ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران بھارت میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال، اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی پر شدید تنقید کی گئی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اجلاس میں شریک ارکان نے بھارت کی نام نہاد جمہوریت پر سوال اٹھائے اور عالمی سطح پر اس کی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا۔
شرکاء نے بھارت کے ہندوتوا نظریات پر مبنی پالیسیوں، اقلیتوں پر مظالم، مذہبی آزادی کو محدود کرنے والے قوانین، میڈیا کی آزادی پر پابندیوں، صحافیوں کی گرفتاریوں اور بھارتی پنجاب، مقبوضہ کشمیر اور قبائلی علاقوں میں جاری ریاستی جبر پر سخت تشویش ظاہر کی۔

یہ خبر  بھی پڑھیں :آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار، پاکستانی ایٹمی تنصیب پر حملے کا جھوٹا دعویٰ
لارڈ محمد آف ٹنزلے، پیر اشفاق محمد نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 2024 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت میں صحافیوں کی گرفتاریاں، بلڈوزر جسٹس، اور پنجاب و مقبوضہ کشمیر میں ریاستی ظلم و ستم کو اجاگر کیا۔ لارڈ سنگھ آف ومبلڈن نے بابری مسجد کی شہادت، وزیر داخلہ امیت شاہ کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان اور ایک برطانوی سکھ شہری پر بھارتی تحویل میں مبینہ تشدد کی مذمت کی۔

دی لارڈ بشپ آف سینٹ آلبنز نے کشمیر میں صحافیوں پر قدغن اور اقلیتوں پر ہونے والے مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ دی لارڈ بروک آف نائٹسبریج نے کہا کہ بھارت کے حالیہ اقدامات نے اس کی جمہوری ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

لارڈ ہیریس آف پینٹریگارث نے ریاست چھتیس گڑھ میں قبائلی زمینوں پر بھارتی فوج کے قبضے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا، جہاں ہر نو شہریوں پر ایک فوجی تعینات ہے۔
بیرونس تھورنٹن (لیبر پارٹی) نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں پر دستخط کرے اور ذات پات و مذہبی امتیاز سے متعلق مسائل کو حل کرے۔

یہ خبر بھی پڑھیں :بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حلقہ انتخاب ’ وارانسی ‘ میں کرپشن کا بڑا سکینڈل سامنے آگیا
دی ارل آف کورٹان (کنزرویٹو) نے برطانیہ کی وزارت داخلہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندو قوم پرستی اب برطانیہ کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہے۔
دی ویسکانٹ ہینگریج نے واضح کیا کہ بھارت کا جمہوری دعویٰ اس کے ریاستی رویے سے میل نہیں کھاتا۔لارڈ بشپ آف گلڈفورڈ نے بھارت میں مسیحیوں اور مسلمانوں کے خلاف مذہبی آزادی سے متعلق قوانین کے غلط استعمال پر خبردار کیا۔

لارڈ پوروس آف ٹوئیڈ (لبرل ڈیموکریٹ) نے بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے میں انسانی حقوق کی شقیں شامل نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔
لارڈ فارمر (کنزرویٹو) نے سوال اٹھایا کہ کیا دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے میں اقلیتوں، بالخصوص مسیحیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے؟

یہ خبربھی پڑھیں :مودی کی سرپرستی میں دہشتگردی و انتہاپسند ی عروج پر ،تاج محل کے باہر بی جے پی رہنما کی فائرنگ
دی بارونیس بلومفیلڈ نے حکومت کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ نے ان معاملات کو بھارت کے ساتھ نجی طور پر اٹھایا ہے۔ بیرونس چیپ مین آف ڈارلنگٹن (وزیر خارجہ) نے واضح کیا کہ برطانیہ خاموش سفارتکاری کے ذریعے بھارت کے ساتھ انسانی حقوق پر بات کرتا ہے۔

بھارت کی جمہوری شناخت پر دنیا بھر میں شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں، اور مغربی دنیا، بالخصوص برطانیہ و یورپ میں اس کی ساکھ بُری طرح متاثر ہو چکی ہے۔ وقت کے ساتھ بھارت کی بین الاقوامی سطح پر سفارتی تنہائی میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *