پاکستانی نوجوانوں میں دل کے عارضے میں خطرناک حد تک اضافہ

پاکستانی نوجوانوں میں دل کے عارضے میں خطرناک حد تک اضافہ

پاکستان بھر میں نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک دل کی دھڑکن رکنے کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس نے طبی ماہرین اور عوام کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

یہ بھی پژھیں:بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان تمیم اقبال کھیل کے دوران دل کا دورہ پڑنے کے بعد اسپتال منتقل

ماہرین کا کہنا ہے کہ ناقابلِ توجہ طرزِ زندگی اور بیماریوں کی دیر سے تشخیص نوجوان زندگیوں کو نگل رہی ہے۔

حال ہی میں ایک اسکول ٹیچر کی افسوسناک موت، جو لیکچر دیتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئے، نے ملک بھر میں ہلچل مچا دی ہے اور ایک اہم سوال کو جنم دیا ہے کہ نوجوانوں میں پاکستانی نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کے عارضے میں خطرناک حد تک اضافہ اس قدر کیوں بڑھ رہا ہے؟

ملک کے مختلف امراضِ قلب کے اداروں کی نئی تحقیق کے مطابق، ہر 3 میں سے ایک دل کا مریض 40 سال سے کم عمر کا نوجوان ہے، جو کہ ملک میں ایک انتہائی خطرناک رجحان ہے۔ مزید یہ کہ 30 سے 50 سال کے درمیان نصف افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، جبکہ 32 فیصد کو ذیابیطس ہے،  یہ دونوں امراض دل کے مسائل کی بڑی وجوہات ہیں۔

’اکثرہارٹ اٹیک کے مریض اس وقت اسپتال پہنچتے ہیں جب بیماری آخری مراحل میں ہوتی ہے، ’پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایک سینیئر کارڈیالوجسٹ نے بتایا کہ ’6 ماہ میں ایک بار لیبارٹری ٹیسٹ اور میڈیکل چیک اپ بے شمار جانیں بچا سکتے ہیں‘۔

غیر صحت مند طرزِ زندگی بنیادی وجہ

طبی ماہرین کے مطابق نوجوانوں میں دل کی بیماریوں میں اضافے کی بنیادی وجہ خراب طرزِ زندگی ہے۔ ناقص غذا، ورزش کی کمی، ذہنی دباؤ  اور موبائل و اسکرین پر ضرورت سے زیادہ وقت گزارنا نوجوانوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو تباہ کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں:روزانہ کتنے گھنٹے بیٹھ کر کام کرنے سے امراض قلب کا امکان بڑھ جاتا یے؟

’فاسٹ فوڈ نے گھر میں بنے کھانوں کی جگہ لے لی ہے اور جسمانی سرگرمی کی جگہ اسکرین ٹائم نے لے لی ہے، ’ایک پبلک ہیلتھ ماہر نے کہا کہ ’ٹیکنالوجی نے ہمیں دنیا سے تو جوڑ دیا ہے، لیکن ہمارے جسم سے ہمیں کاٹ دیا ہے‘۔

فوری طبی امداد اور سی پی آر کی تربیت ناگزیر

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دل کی اچانک بندش کے بیشتر واقعات میں ابتدائی طبی امداد نہ ہونے یا سی پی آر نہ جاننے کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔

’سی پی آر اور فرسٹ ایڈ کی تربیت اسکولوں، دفاتر، اور عوامی مقامات پر دی جانی چاہیے، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ نے کہا کہ ’بنیادی طبی امداد کی آگاہی زندگی اور موت کے درمیان فرق پیدا کر سکتی ہے‘۔

حکومتی اقدامات کی ضرورت

یہ ابھرتا ہوا بحران پاکستان میں انفرادی اور ادارہ جاتی سطح پر فوری اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے۔ ماہرین صحت عامہ کی ملک گیر آگاہی مہم، ابتدائی اسکریننگ پروگرامز، اور تعلیمی اداروں میں دل کی صحت سے متعلق تعلیم شامل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو پاکستان کو نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کی ایک مہلک وبا کا سامنا ہو سکتا ہے، ایک ایسا مستقبل جس سے آج بروقت اقدامات کر کے بچا جا سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *