ڈرون جنگ پر بھارتی جنرل انیل چوہان کا بیان، سرکاری بیانیے اور زمینی حقائق کے درمیان بڑھتا ہوا تضاد

ڈرون جنگ پر بھارتی جنرل انیل چوہان کا بیان، سرکاری بیانیے اور زمینی حقائق کے درمیان بڑھتا ہوا تضاد

بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انیل چوہان کے حالیہ بیان نے دُنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے، جس میں انہوں نے بھارتی فوج کی ڈرون ٹیکنالوجی کے ’انقلابی‘ استعمال اور مقامی طور پر تیار کردہ کاؤنٹر-یو اے ایس (سی۔یو اے ایس) سسٹمز کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کے حملے میں بھارت کا ذرا برابر بھی نقصان نہیں ہوا، یہ بیان ایسے وقت آیا جب پاکستان کے خلاف نام نہاد ’آپریشن سندور‘ سے متعلق سرکاری بیانیے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کی قربت پر بھارت پریشان، جنرل چوہان کا اعتراف

بھارت میں یو اے وی اور سی-یو اے ایس کے غیر ملکی اجزا کی مقامی سطح پر تیاری سے متعلق ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل چوہان نے زور دیا کہ بھارت کو غیر ملکی دفاعی سسٹمز پر انحصار کم کرنا چاہیے۔

 انہوں نے آپریشن سندور کو ایک کلیدی مثال قراردیا کہ کس طرح بھارت نے دشمن کے ڈرون حملوں کا مؤثر جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 10 مئی کو متعدد بغیر ہتھیاروں کے ڈرونزاور ’لوئٹرنگ‘ میزائل استعمال کیے، مگر ان سے نہ کوئی فوجی نقصان ہوا اور نہ ہی سویلین انفرااسٹرکچر متاثرہوا۔

جنرل انیل چوہان کا یہ بیان سخت تنقید کی زد میں آ گئے ہیں کیونکہ ان کے اس طرح کے بیانیہ اصل حقائق کے بالکل برعکس ہیں جو انہوں نے کچھ ہی ہفتے قبل شنگری-لا ڈائیلاگ میں دیا تھا، جہاں انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ بھارت کو آپریشن سندور کے دوران جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس تضاد نے دفاعی حلقوں میں یہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ آیا فوجی قیادت سیاسی دباؤ میں آ کر حکومتی بیانیے کو دہرا رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اس وسیع تر رجحان کا حصہ معلوم ہوتا ہے جس میں عسکری ادارے پیشہ ورانہ دیانت کے بجائے سیاسی بیانیے کے مطابق خود کو ڈھالنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

ایک ریٹائرڈ فوجی افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ’ یہ پہلا موقع نہیں جب کسی سینیئر فوجی عہدیدار کو اپنے بیان میں تبدیلی کرنی پڑی ہو تاکہ وہ سرکاری مؤقف سے ہم آہنگ ہو جائے۔ یہ ایک تشویش ناک رجحان ہے‘۔

مزید پڑھیں:پہلگام اور آپریشن سندور کی حقیقت آشکار ، منوج سنہا اور اجیت دوول کے اہم اعترافات

جنرل چوہان نے دنیا بھر میں ڈرونز کے بڑھتے ہوئے استعمال اور روایتی جنگی نظاموں کو درپیش خطرات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنی فضائی حکمت عملی پر ازسرِ نو غور کرنا ہوگا اور نئی جنگی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہونا ہوگا۔ تاہم ان کا یہ اصرار کہ بھارتی فوج نے ’بیشتر دشمن ڈرونز کو مار گرایا ‘ کچھ مبصرین کی نظر میں حقیقت کو چھپانے کی کوشش ہے۔

ایک دفاعی تجزیہ کار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ جب آپ کہتے ہیں کہ کوئی نقصان نہیں ہوا اور وہ بھی ایسے وقت میں جب آپ نے خود بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اس کے برعکس بات کی ہو، تو یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ کیا سچائی کو مودی سرکار پر قربان کیا جا رہا ہے‘؟۔

یہ واقعہ ایک بار پھر بھارت کے عسکری اداروں میں شفافیت اور امیج مینجمنٹ کے درمیان کشمکش کو نمایاں کرتا ہے۔ اگرچہ خود انحصاری اور مقامی ٹیکنالوجی کی ترقی اہم ہے، ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ دیانت داری اور احتساب کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے۔

جب بھارت کی فوج ڈرونز اور ڈیجیٹل جنگ کے نئے دور میں داخل ہو رہی ہے، تو صرف جدید ٹیکنالوجی نہیں، بلکہ پیشہ ورانہ ساکھ بھی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *