بھارت کو مودی حکومت کے دور میں عالمی سطح پرایک اور بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے کیونکہ امریکہ نے بھارتی طلبہ کی ویزا درخواستوں کو اجتماعی طور پر مسترد کرنا شروع کر دیا۔
بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ویزا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، اور طلبہ میں شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، امریکی ویزا سلاٹس کی بندش، اپوائنٹمنٹ کی عدم دستیابی، اور درخواستوں کی بڑے پیمانے پر مستردگی کے باعث، بھارتی طلبہ کی امریکہ میں تعداد میں 70 تا 80 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے، ہزاروں نوجوانوں کے خواب، تعلیم اور مستقبل، مودی حکومت کی ناقص سفارتی پالیسیوں کی نذر ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیا بھارت! سکول کے بچے پوجا میں بی جے پی اور آر ایس ایس رہنماؤں کے پاؤں دھونے پر مجبور
امریکی حکام کی جانب سے ویزا مستردی کے لیے دفعہ 214(B) کا حوالہ دیا گیا، جس میں درخواست گزار کے وطن واپس نہ آنے کے خدشات ظاہر کیے گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال بھارتی طلبہ پر امریکہ کے عدم اعتماد کا واضح اظہار ہے۔
مودی حکومت کی جانب سے بارہا دعویٰ کیا گیا کہ امریکہ کے ساتھ بھارت کے اسٹریٹجک تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں، لیکن حالیہ واقعات نے ان دعوؤں کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔
مودی سرکار کی سافٹ پاور ، جس میں نوجوان برین فورس کو عالمی سطح پر بھارت کا نمائندہ ظاہر کیا جاتا تھا ، اب خود امریکی پالیسیوں کی زد میں آ چکی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، مودی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات، اقلیت مخالف پالیسیوں، اور انتہاپسندانہ رویے نے بھارت کو عالمی سطح پر تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔