بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک پر محبوبہ مفتی کا راہول گاندھی کو خط، پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں معاملہ اٹھانے کا مطالبہ

بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک پر محبوبہ مفتی کا راہول گاندھی کو خط، پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں معاملہ اٹھانے کا مطالبہ

ویب ڈیسک۔ سابق وزیر اعلیٰ مقبوضہ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے حزبِ اختلاف کے رہنما راہول گاندھی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کو “منظم منصوبہ بندی” قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے آر ایس ایس-بی جے پی حکومت پر مسلمانوں کو بدنام، خاموش اور حاشیے پر دھکیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب کوئی اتفاقیہ نہیں بلکہ بھارت کو ایک “ہندو راشٹر” میں تبدیل کرنے کی منظم کوشش ہے جہاں مسلمانوں سے ان کی عزت و وقار اور تحفظ چھین لیا جائے۔

محبوبہ مفتی نے خط میں واضح کیا کہ مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوز کرنا، شہریت کے قوانین کو بطور ہتھیار استعمال کرنا، نفرت انگیز مہمات اور بھیڑ کے ہاتھوں قتل جیسے واقعات کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج بھارت میں مسلمان خوف کی فضا میں زندہ ہیں۔ ان کے اہلِ خانہ کو ہر وقت خطرہ رہتا ہے کہ ان کے گھر گرائے جا سکتے ہیں، ان کے نام ووٹر لسٹ سے غائب کیے جا سکتے ہیں یا انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسا دیا جائے گا۔ بولنے کا حق چھین لیا گیا ہے، اور خاموشی کو دھونس دھمکیوں سے یقینی بنایا جا رہا ہے۔ محبوبہ مفتی کے بقول، یہی آر ایس ایس-بی جے پی کی سب سے بڑی “کامیابی” ہے کہ انہوں نے مسلم مخالف رویوں کو معمول بنا دیا ہے اور ملک کو ہندوتوا پروپیگنڈے میں ڈوبا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ کے بعد کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا پردہ چاک، محبوبہ مفتی نے ویڈیو شیئر کردی

محبوبہ مفتی نے اس موقع کو خاص اس لیے بھی قرار دیا کہ وہ خود، جو کبھی بھارت کے جمہوری اور سیکولر وعدوں پر بھروسہ کرتی تھیں، اب بولنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ لوگ جو ماضی میں “معتدل” سمجھے جاتے تھے، اب خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ صورتِ حال نہایت سنگین اور ناقابلِ تردید ہو چکی ہے۔

انہوں نے راہول گاندھی سے اپیل کی کہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں، جہاں پہلگام حملہ، آپریشن سندور اور دیگر سیکیورٹی معاملات پر بحث متوقع ہے، حزبِ اختلاف، خاص طور پر انڈیا بلاک، مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھی آواز اٹھائے۔

محبوبہ مفتی نے لکھا کہ “بنگلہ دیشی” اور “روہنگیا” کے بہانے مسلمانوں کو انتہائی مایوس کن حالات میں دھکیلا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ مسلمانوں کو زبردستی سمندر میں دھکیلنے تک کی کوششیں کی گئیں۔ انہوں نے راہول گاندھی کے آسام کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے ہزاروں مکانات کی مسماری تشویشناک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آبدوزوں سے آگے کا کھیل ، بھارت کی بحری دوڑ کا خطرناک رُخ بے نقاب

انہوں نے بہار میں جاری SIR (سوشل انویسٹی گیشن رپورٹ) کو مسلمانوں کو بے دخل، بے اختیار اور آخرکار بے شناخت کرنے کی ایک اور منظم کوشش قرار دیا۔

محبوبہ مفتی نے یاد دلایا کہ جن مسلمانوں نے تقسیم کے وقت بھارت میں رہنے کا فیصلہ کیا، وہ کانگریس قیادت—مہاتما گاندھی اور جواہر لعل نہرو—کے سیکولر نظریے پر یقین رکھتے تھے۔ اب راہول گاندھی پر ذمہ داری ہے کہ وہ اسی وراثت کا دفاع کریں اور آئین میں دیے گئے سیکولر اور جمہوری اصولوں کا تحفظ کریں۔

خط میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ہمسایہ ممالک میں ہندو اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، تو بھارت میں اس پر بجا طور پر آواز اٹھائی جاتی ہے، لیکن جب مسلمانوں کو خود بھارت میں نشانہ بنایا جاتا ہے، تو ایک غیرمعمولی خاموشی چھا جاتی ہے۔

خط کے آخر میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایک مسلمان اکثریتی خطے سے تعلق رکھنے والی سیاستدان کی حیثیت سے، جس نے مہاتما گاندھی اور پنڈت نہرو کے سیکولر ویژن کے تحت بھارتی یونین میں شمولیت اختیار کی، وہ خود کو بے بس محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے راہول گاندھی سے اپیل کی کہ وہ اس اقلیت کے لیے آواز بلند کرتے رہیں جو آہستہ آہستہ بھارت کے معاشرتی دھارے سے نکالی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور پر ہزیمت چھپانے کیلئے بھارتی نائب صدر سے زبردستی استعفی لے لیا گیا

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *