لیبیا کے مشرقی ساحلی علاقے تبروک میں غیر قانونی تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے سے پاکستانیوں سمیت 18 تارکین وطن ڈوب کر اپنی جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اب تک 10 لوگوں کو حادثے میں بچا لیا گیا ہے۔
لیبا کے مشرقی ساحلی علاقہ ’تبروک‘ مصر کی سرحد کے قریب ایک ساحلی شہر ہے۔ لیبیا میں مصر کے قونصل خانے کے سفارتی ذرائع کے مطابق حادثے میں اب تک 18 تارکین وطن جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق مصر سے ہے۔
سفارت کار کے مطابق 10 لاشوں کو شناخت کے بعد ان کے اپنے گھروں کو روانہ کردیا گیا ہے جبکہ جو لوگ بچ گئے ہیں ان کومصر میں غیرقانونی نقل مکانی کے سینٹرز میں رکھا گیا ہے۔
لیبیا کے کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ تمام لوگوں کی لاشیں تبروک سے 25 کلو میٹر دور مشرقی الاغیلا کے ساحل سے ملی ہیں۔
2011 میں ’نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت میں لیبیا کے صدر معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد لیبیا یورپ جانے والے غیر قانونی تارکین وطن کی آماجگاہ بن چکا ہے۔
آئی او ایم کا کہنا ہے کہ لیبیا تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ راہداری بنی ہوئی ہے ۔ غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے تارکین وطن کو یہاں اکثر بدسلوکی اور جان لیوا سفر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔