بھارتی خلائی تحقیقی ادارہ (آئی ایس آر اُو) آج بھارتی وقت کے مطابق شام ساڑھے 5 بجے جی ایس ایل وی۔ایف16 راکٹ کے ذریعے ناسا-اِسرو سنیتھیٹک اپرچر ریڈار (نِسار) سیٹلائٹ کو خلا میں روانہ کرنے جا رہا ہے۔
بھارت کی جانب سے تیار کردہ یہ مشن جسے ناسا اور اِسرو کے درمیان ایک اہم سائنسی اشتراک قرار دیا جا رہا ہے، بظاہر زمین کے مشاہدے، موسمیاتی تبدیلیوں کی نگرانی اور قدرتی آفات کے انتظام کے لیے وقف ہے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹ بھارت کی موسمیاتی اور عسکری صلاحیتوں کو بھی بڑی حد تک مضبوط کر سکتا ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق دوہری فریکوئنسی والے سنیتھیٹک اپرچر ریڈار سے لیس، جس میں ایل-بینڈ ٹیکنالوجی ناسا کی جانب سے اور ایس-بینڈ اِسرو کی طرف سے فراہم کی گئی ہے، ’نِسار‘ ہر موسم، دن یا رات میں زمین کی سطح کی انتہائی باریک تصاویر لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق اگرچہ اس کے اعلانیہ مقاصد میں زرعی پیداوار، گلیشیئرز کی پگھلاؤ، جنگلات کا تجزیہ اور قدرتی آفات کی پیش گوئی شامل ہیں، لیکن اس کی اصل افادیت محض ماحولیاتی تحقیق تک ہی محدود نہیں ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق ’نِسار‘ کی ملی میٹر سطح کی حرکت کو محسوس کرنے کی صلاحیت سرحدی نگرانی، فوجی نقل و حرکت، سرنگوں کی کھدائی اور حساس انفراسٹرکچر کی نگرانی جیسے معاملات میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
دفاعی مبصرین کے مطابق خاص طور پر چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدوں پر یہ مسلسل اور باریک بین نگرانی بھارت کو انٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور جنگی تیاریوں میں فیصلہ کن برتری دے سکتی ہے۔
ایک سابق دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ نِسار ‘ مشن دفاعی ردعمل سے بڑھ کر پیشگی نگرانی کی جانب قدم ہے۔ یہ سیٹلائٹ بھارت کے لیے جنگی نقشہ سازی اور ہائبرڈ وارفیئر کی تیاریوں میں ایک خاموش لیکن طاقتور ہتھیار بن سکتا ہے‘۔
آزاد ریسرچ کے مطابق اگرچہ اس مشن کو سائنسی اشتراک کی علامت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے لیکن بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ دراصل زمین کے مشاہدے کی آڑ میں خلا میں عسکری صلاحیتوں میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بھارت نے موسمی اور ماحولیاتی تحقیق کی آڑ میں عسکری مقاصد کو کامیابی سے چھپا لیا ہے۔
جیسے جیسے بھارت عالمی خلائی میدان میں آگے بڑھ رہا ہے، آج کی لانچ محض زمین کے تحفظ تک محدود نہیں بلکہ یہ پیغام بھی دے رہی ہے کہ بھارت اب خطے میں برتری کے لیے خلا میں بھی اپنے قدم جما رہا ہے۔ چاہے نِسار زمین کے تحفظ کا نگہبان بنے یا سیکیورٹی کا خاموش نگران، اس مشن کے اثرات فضا سے باہر تک محسوس کیے جائیں گے۔