یوکرین تنازع پر کشیدگی میں خوفناک اضافہ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا روس کے خلاف نیوکلیئر سب میرینز کی تعیناتی کا حکم

یوکرین تنازع پر کشیدگی میں خوفناک اضافہ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا روس کے خلاف نیوکلیئر سب میرینز کی تعیناتی کا حکم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق روسی صدر دمتری میدوییدوف کی حالیہ سخت بیانات کے جواب میں 2 نیوکلیئر سب میرینز کی تعیناتی کا حکم دے کر یوکرین میں جاری جنگ کے باعث بڑھتی ہوئی کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔

جمعہ کو اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ نیوکلیئر سب میرینز کی تعیناتی ’انتہائی اشتعال انگیز بیانات‘ کے خلاف ایک مؤثر جواب ہے جو میدوییدوف نے اس ہفتے دیے تھے۔ صدر نے لکھا کہ میں نے 2 نیوکلیئر سب میرینز کو مناسب علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، صرف اس لیے کہ اگر یہ بیوقوفانہ اور اشتعال انگیز بیانات محض باتوں سے زیادہ ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت جنگ بندی، بھارتی سیاستدان اور میڈیا امریکی صدرٹرمپ کی کردار کشی کرنے لگے

روسی سیکیورٹی کونسل کے نائب چیئرمین میدوییدوف نے سرد جنگ کے دور کا سوویت خودکار نیوکلیئر ہتھیاروں کا نظام ’ڈیڈ ہینڈ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر کو دھمکی دی تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں اور اکثر غیر ارادی نتائج کا باعث بنتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ موقع ایسا نہیں ہوگا‘۔

یہ مباحثہ دونوں رہنماؤں کے درمیان جاری دشمنی اور کشیدگی میں ایک نمایاں اضافہ ہے جو یوکرین کے تنازع کی وجہ سے شدت اختیار کر گئی ہے۔

بڑھتی ہوئی کشیدگی

یہ تلخ بیانات اس ماہ کے آغاز میں شروع ہوئے جب ٹرمپ نے میدوییدوف کے بیانات کو ’تلوار لہرانے ‘ سے تعبیر کیا۔ میدوییدوف نے امریکا کو خبردار کیا کہ وہ روس کی عسکری صلاحیت، خاص طور پر نیوکلیئر ڈیٹرنس کو کم نہ سمجھے۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ ’ٹرمپ روس کے ساتھ بلکہ نہ صرف روس اور یوکرین کے درمیان، بلکہ اپنے ہی ملک کے ساتھ‘ الٹی میٹم کی گیم کھیل رہا ہے۔ ہر نیا الٹی میٹم ایک دھمکی اور جنگ کی طرف قدم ہے، ۔

مزید پڑھیں:یوکرین کے ساتھ 30 دن کی جنگ بندی نہ کی تو، سنگیں پابندیاں عائد کریں گے، یورپین ممالک کی روس کو دھمکی

ان کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت زبان استعمال کرتے ہوئے روس پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے اگر وہ یوکرین میں اپنی فوجی کارروائیاں بند نہیں کرتا۔ 28 جولائی کو انہوں نے کہا کہ روس کے پاس اپنے حملے روکنے کے لیے ’ 10 یا 12 دن‘ ہیں ورنہ اسے سخت اقتصادی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روس نے ان دھمکیوں کو امریکا کی ’ڈراما بازی‘ قرار دیا ہے۔

ماسکو کے ساتھ تعلقات میں تبدیلی

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کا آغاز عالمی امن کے سفارت کار کے طور پر کیا تھا اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ نرم رویہ اپنایا تھا۔ تاہم، حالیہ مہینوں میں انہوں نے روس کی عسکری کارروائیوں کو ’نفرت انگیز‘ رار دیا ہے، خاص طور پر جب کیوو میں تازہ گولہ باری کی خبریں آئیں۔

ٹرمپ کی ثالثی کی کوششوں پر تنقید بھی ہوئی، خاص طور پر جب انہوں نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ’آمر‘ کہا اور ممکنہ طور پر ماسکو کو علاقائی چھوٹ دینے کا عندیہ دیا۔

نیوکلیئر دھمکیاں تشویش کا باعث

میدوییدوف کی ’ڈیڈ ہینڈ‘  کا حوالہ ، جو ایک نیم خودکار سوویت نظام ہے جو ماسکو پر حملے کی صورت میں جوابی نیوکلیئر وار کرتا ہے، نے تجزیہ کاروں اور عالمی حلقوں میں خدشات پیدا کیے ہیں۔ اگرچہ کوئی اشارہ نہیں ملا کہ دونوں ملکوں میں براہ راست فوجی تصادم کی تیاری ہو رہی ہے، لیکن ٹرمپ کا نیوکلیئر اثاثے منتقل کرنے کا فیصلہ بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کے روّیے سے امریکا یورپ میں تنہا، چین کی اہمیت بڑھ جائے گی، عرفان صدیقی

ابھی امریکی محکمہ دفاع اور نہ ہی روس کے وزارت دفاع نے بحری جنگی جہازوں کی نقل و حرکت کی تصدیق کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام علامتی نوعیت کا ہو سکتا ہے تاکہ روس کی جارحیت کے جواب میں امریکی روک تھام کی حکمت عملی کو ظاہر کیا جا سکے۔

پس منظر

دمتری میدوییدوف نے 2008 سے 2012 تک روس کے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں اور 2020 تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ وہ ولادیمیر پوتن کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور یوکرین میں روسی فوجی مہم کے سرگرم حامی ہیں۔

یوکرین میں جنگ، جو فروری 2022 میں روس کے مکمل حملے کے بعد شروع ہوئی، تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے اور اس کا کوئی فوری خاتمہ نظر نہیں آتا۔ متعدد امن مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں جبکہ مغربی ممالک یوکرین کو عسکری اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *