نوجوانوں کے لیے 30 لاکھ ملازمتوں کا اعلان، اے آئی پالیسی بھی منظور

نوجوانوں کے لیے 30 لاکھ ملازمتوں کا اعلان، اے آئی پالیسی بھی منظور

پاکستان نے ڈیجیٹل ترقی کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے اپنی پہلی قومی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد 2030 تک آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں 30 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنا ہے، جبکہ یہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 7 سے 12 فیصد تک اضافہ کرنے کا بھی ہدف رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چیٹ جی پی ٹی سے دل کی باتیں کرنیوالے ہوشیار، اے آئی کے راز بے نقاب!

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے اعلان کیا کہ یہ پالیسی ’اے آئی‘ ٹیکنالوجی کی ترقی اور اس کے مؤثر استعمال کے لیے ایک مکمل روڈ میپ فراہم کرتی ہے۔ اس میں ’اے آئی‘ کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنایا گیا ہے تاکہ پاکستان عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کی دوڑ میں مؤثر طریقے سے حصہ لے سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ پالیسی پاکستان کے ٹیکنالوجی کے مستقبل میں ایک اسٹریٹجک سرمایہ کاری ہے، جو نہ صرف عالمی تعاون اور جدت کے دروازے کھولے گی بلکہ ملکی معیشت کو بھی مضبوط کرے گی‘۔

’وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ یہ اقدام مقامی ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی شراکت داری کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے‘۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں پہلی بار شعبہ صحت میں باقاعدہ اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال

اسی حوالے سےپاکستان نے بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کے مزید  امکانات تلاش کرنا شروع کر دیے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی خالد مگسی نے پاکستان میں رومانیہ کے سفیر سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

رومانیہ، جو یورپ میں ایک ابھرتا ہوا آئی ٹی مرکز بن رہا ہے، نے پاکستان کو یورپی فنڈنگ پروگرامز میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ وفاقی وزیر خالد مگسی کا کہنا تھا کہ اس شراکت داری سے ’ٹیکنالوجی کے نئے راستے کھل سکتے ہیں‘ اور پاکستان کو عالمی ٹیکنالوجی معیشت میں شامل ہونے کا موقع ملے گا۔

یہ دونوں اعلانات پاکستان کے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ خطے میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل جدت طرازی میں قیادت کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *