انسٹاگرام کا صارفین کیلئے میپ فیچر متعارف

انسٹاگرام کا صارفین کیلئے میپ فیچر متعارف

فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام نے صارفین کو اپنی لوکیشن شیئر کرنے کے لیے نیا “میپ ” فیچر متعارف کرا دیا۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام نے صارفین کے لیے تین نئے فیچرز کا اعلان کیا ہے جن کا مقصد ایپ کے ذریعے دوستوں کے درمیان رابطے کو مزید مضبوط اور سہل بنانا ہے۔

میٹا کے مطابق انسٹاگرام میپ کو استعمال کرتے ہوئے صارفین اپنے دوستوں کے ساتھ وہ لوکیشن شیئر کر سکیں گے جہاں سے وہ آخری بار ایکٹیو ہوئے ہوں گے ، یہ فیچر مکمل طور پر اختیاری ہے اور صارف کسی بھی وقت اسے آن یا آف کر سکتے ہیں۔

اگر لوکیشن شیئرنگ فعال ہو تو ایپ کھلنے یا بیک گراؤنڈ میں چلنے کی صورت میں لوکیشن خودکار طور پر اپ ڈیٹ ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : انسٹاگرام نے صارفین کی پسندیدہ سہولت اچانک چھین لی

والدین کے لیے بھی ایک حفاظتی فیچر شامل کیا گیا ہے جس کے ذریعے اگر ان کا بچہ لوکیشن شیئرنگ شروع کرے گا تو انہیں فوری اطلاع دی جائے گی،  والدین یہ بھی کنٹرول کر سکتے ہیں کہ ان کا بچہ کن افراد کے ساتھ اپنی لوکیشن شیئر کرے گا۔

میپ پر وہ تمام مواد دیکھا جا سکتا ہے جس میں لوکیشن ٹیگ ہو جیسے کہ ریلز، پوسٹس، سٹوریز اور نوٹس جو چوبیس گھنٹوں تک دستیاب رہتے ہیں۔

صارفین کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے نیا فیچر متعارف کروایا ہے تاہم، صارفین کی جانب سے انسٹاگرام کے اس اقدام کو پرائیویسی میں مداخلت قرار دیا جا رہا ہے۔

 اس فیچر کو صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک صارف کا کہنا تھا کہ انسٹاگرام میپ کی وجہ سے کسی کی جان جائے گی۔

 یہ فیچر فی الحال امریکہ میں متعارف کرایا گیا ہے اور جلد دیگر ممالک میں بھی دستیاب ہوگا۔

ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کی جانب سے اپنی ذیلی کمپنی کے لیے حال ہی میں متعدد نئی اپ ڈیٹس کا اعلان کیا گیا ہے جن میں ری پوسٹ کا فیچر بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : چیٹ جی پی ٹی سے دل کی باتیں کرنیوالے ہوشیار، اے آئی کے راز بے نقاب!

اس حوالے سے میٹا کا کہنا ہے کہ یہ تمام نئی خصوصیات انسٹاگرام کو مزید سماجی طور پر محفوظ اور صارف دوست بنانے کی کوشش کا حصہ ہیں تاکہ لوگ اپنے دوستوں کے ساتھ مزید مؤثر انداز میں جُڑے رہ سکیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *