یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ اہم بات چیت کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے، جہاں امریکی صدر نے زیلنسکی کا استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران پریس کے سامنے تصاویر بھی لینے دیں۔
پریس بریفنگ کے دوران جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جنگ کی بنیادی وجوہات کو سمجھتے ہیں، تو امریکی صدر نے کہا کہ “جنگ کو جتنا جلد ہو سکے ختم ہونا چاہیے”۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ “ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ اگر امن قائم ہو، تو وہ طویل مدتی ہو، ہم دو سالہ امن کی بات نہیں کر رہے جس کے بعد ہم دوبارہ اسی مسئلے میں پھنس جائیں۔ ہم نے روس کے ساتھ کام کیا ہے، اور یوکرین کے ساتھ بھی کام کریں گے۔ ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ سب کچھ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو۔”
اس کے علاوہ، ٹرمپ نے غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مزاحمتی تنظیم حماس کے خاتمے کو ضروری قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے سیکڑوں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کیے اور انہیں اسرائیل اور امریکا واپس لانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ “غزہ سے مزید یرغمالیوں کی واپسی تب ممکن ہو گی جب حماس کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جتنی جلدی یہ قدم اٹھایا جائے گا، کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔”
اپنے دور صدارت کے دوران ٹرمپ نے عالمی سطح پر اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “میں نے صرف چھ ماہ میں چھ جنگوں کو ختم کیا اور ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کیا۔”