عام آدمی پارٹی کے سانور حلقے سے ایم ایل اے ہرمیـت سنگھ ڈھلوں پتھانمجرا منگل کو ہریانہ کے شہر کرنال میں پولیس کی حراست سے اس وقت فرار ہو گئے جب اُنہوں نے مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی اور ایک اہلکار کو زخمی کر دیا۔ پولیس نے ایم ایل اے کی گرفتاری کے لیے بڑا سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پتھانمجرا کو ایک مقامی تھانے لے جایا جا رہا تھا کہ اسی دوران اُن کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر انہوں نے پولیس پر گولیاں چلائیں۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا، جبکہ ایم ایل اے نے مبینہ طور پر گاڑی چلا کر ایک اور پولیس اہلکار کو کچل دیا۔ وہ بعد ازاں ایک گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہو گئے۔ فرار کے دوران استعمال کی گئی ایک فورچیونر گاڑی کو پولیس نے ضبط کر لیا ہے۔
ہرمیـت سنگھ کو حال ہی میں ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا جس میں ایک خاتون نے اُن پر ریپ، دھوکا دہی اور سنگین دھمکیوں کا الزام لگایا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق خاتون نے الزام لگایا کہ پتھانمجرا نے خود کو طلاق یافتہ ظاہر کر کے 2021 میں اُس سے شادی کی، حالانکہ وہ پہلے سے شادی شدہ تھے۔ خاتون کا دعویٰ ہے کہ ایم ایل اے نے اس رشتے کا فائدہ اٹھا کر اس کا جنسی استحصال کیا، فحش مواد بھیجا اور اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
ہرمیت سنگھ ڈھلوں پتھانمجرا نے ان الزامات کو سیاسی سازش قرار دیا ہے۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انہوں نے فیس بُک پر لائیو آ کر دہلی کی ’اے اے پی‘ قیادت پر الزام لگایا کہ وہ پنجاب پر ’غیر قانونی حکومت‘ کر رہے ہیں اور ان کی آواز دبانے کے لیے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میرے خلاف ایف آئی آر درج کی جا سکتی ہیں، میں جیل جا سکتا ہوں، لیکن میری آواز کو دبایا نہیں جا سکتا‘۔
اُن کے وکیل، ایڈووکیٹ سمرنجیت سنگھ سگھو نے بھی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاتون نے عدالت میں خود قبول کیا کہ وہ پتھانمجرا کے ساتھ لائیو ان ریلیشن شپ میں تھی۔
ایم ایل اے ہرمیت سنگھ ڈھلوں نے حالیہ دنوں میں اپنی ہی حکومت کے خلاف سیلاب سے نمٹنے کے معاملے پر شدید تنقید کی تھی۔ اُنہوں نے الزام لگایا تھا کہ انتظامیہ نے دریاؤں جیسا کہ ٹانگری کی صفائی کے لیے اُن کی بار بار کی اپیلوں کو نظر انداز کیا، جس کی وجہ سے دیہاتوں میں سیلاب کی شدت میں اضافہ ہوا۔ اُنہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بطور انتقامی کارروائی، اُن کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی اور مقامی پولیس افسران کے تبادلے کیے گئے۔
منگل کی رات تک پنجاب اور ہریانہ میں پولیس کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ حکام سی سی ٹی وی فوٹیج اور مواصلاتی ذرائع کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ پتھانمجرا کا سراغ لگایا جا سکے۔
یہ واقعہ پنجاب میں سیاسی ماحول کو مزید گرما سکتا ہے، جہاں پہلے ہی ’اے اے پی‘ حکومت کو اندرونی مخالفت اور قانون و امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔