لگتا ہے روس اور بھارت اب ہمارے ساتھ نہیں رہے ، امریکی صدر ٹرمپ

لگتا ہے روس اور بھارت اب ہمارے ساتھ نہیں رہے ، امریکی صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا بیان دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے جس میں بھارت اور روس کو امریکا کے ساتھ نہ ہونے کا شکوہ کرتے نظر آرہے ہیں ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا  ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے  کہا کہ بھارت اور روس چین کے ساتھ نظر آتے ہیں، جیسے وہ وہیں کے ہوکر رہ چکے ہوں۔

یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ان دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اس ہفتے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ کا دہلی اور ماسکو سے فاصلہ بڑھ چکا ہے جبکہ بیجنگ ایک نیا عالمی نظام تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے  لکھا، لگتا ہے ہم نے بھارت اور روس کو چین سے کھو دیا ہے۔

ٹرمپ نے روس اور بھارت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ، ان (بھارت، روس) کا مستقبل طویل اور خوشحال ہو!

جب ٹرمپ کے سوشل میڈیا بیان کے بارے میں سوال کیا گیا تو بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ اس پر ان کا کوئی تبصرہ نہیں۔

بیجنگ اور ماسکو کی جانب سے بھی ٹرمپ کی “ٹروتھ سوشل” پوسٹ پر فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کے موقع پر 20 سے زائد غیر مغربی ممالک کے رہنماؤں کی میزبانی کی، جن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی بھی شامل تھے۔

اجلاس کے دوران پیوٹن اور مودی کو ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئے شی جن پنگ کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے بعد تینوں رہنما ایک ساتھ کھڑے ہوئے۔

مودی کے چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں جب ٹرمپ کے دور میں امریکہ- بھارت تعلقات میں خاص طور پر تجارتی تنازعات اور دیگر مسائل کے باعث سرد مہری دیکھی جا رہی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں :بھارت پر ممکنہ پابندیوں کا دوسرا اور تیسرا مرحلہ باقی ہے، امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ

ٹرمپ نے رواں ہفتے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ وہ پیوٹن سے “بہت مایوس” ہیں، تاہم انہوں نے روس-چین کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر کوئی خاص تشویش ظاہر نہیں کی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *