بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، شدید سیلابی صورتحال، مزید بارشوں کا بھی امکان، ہائی الرٹ جاری

بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، شدید سیلابی صورتحال، مزید بارشوں کا بھی امکان، ہائی الرٹ جاری

بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے، جس سے پنجاب اور جنوبی علاقوں میں بڑے سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

وزارت آبی وسائل نے تصدیق کی ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن نے ہریکے اور فیروز پور میں انتہائی اونچے سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے، جس کے بعد پاکستان میں تمام متعلقہ محکموں کو ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی آبی جارحیت کے بعد دریائے ستلج میں اونچے درجےکا سیلاب،متعدد بند ٹوٹ گئے

وزارت کی جانب سے جاری ہائی الرٹ میں کہا گیا ہے کہ صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ جلال پور پیروالا میں بند ٹوٹنے کے باعث کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی نگرانی میں رات بھر انخلا کی کارروائیاں جاری رہیں۔ ریسکیو کے لیے اضافی کشتیاں اور 3 ہیلی کاپٹر تعینات کر دیے گئے ہیں۔ وہاڑی پل کھولنے سے شہر میں سیلاب کا خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے۔

دریائے ستلج، راوی اور چناب کے سنگم پر صورتحال نہایت خطرناک ہو چکی ہے، خاص طور پر ہیڈ پنجند پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تحصیل علی پور، مظفرگڑھ میں کئی دیہات زیر آب آ چکے ہیں جبکہ خیرپور ٹامیوالی، رحیم یار خان، اور لیاقت پور میں ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔

بڑی سیلابی لہر آئندہ چند گھنٹوں میں راجن پور کے قریب کوٹ مٹھن سے گزرنے کا امکان ہے، حکام نے مزید نقصانات کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔

ادھر بین الاقوامی مالیاتی اداروں، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی پی) نے تباہ کاریوں کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔  اے ڈی پی کی جانب سے پہلے ہی 30 لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد دی جا چکی ہے، تاہم مزید مدد پاکستانی حکومت کی باضابطہ درخواست سے مشروط ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ پاکستان فی الحال ملکی وسائل سے بحران کا سامنا کرے گا۔

پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے نے ملک بھر میں سیلابی ہائی الرٹ جاری کر دیا

پنجاب کے بالائی علاقوں میں مسلسل بارشوں کی پیش گوئی کے بعد صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دوبارہ سیلابی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے سربراہ عرفان علی کاٹھیا کے مطابق، مون سون کی دسویں لہر9  ستمبر تک جاری رہے گی، جس سے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں:گنڈا سنگھ والا پر دریائے ستلج کا بہاؤ 37 سال کی بلند ترین سطح پر، قصور میں سیلاب کا خطرہ

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق، خطرناک مقامات میں ہیڈ پنجند 609,604 کیوسک انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ تریمو 543,000کیوسک، گنڈا سنگھ والا (ستلج) 319,000 کیوسک انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، ہیڈ سلیمانکی (ستلج) 135,000 کیوسک  اونچے درجہ کا سیلاب، بلوکی ہیڈ ورکس (راوی) 139,000 کیوسک  انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

جنوبی پنجاب میں دریائے چناب ملتان میں داخل ہو چکا ہے، جہاں ہیڈ محمد والا روڈ سے 543,000 کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ شدید خطرات کے باوجود قاسم بیلا، لنگڑیال، اور شیر شاہ کے مکین اپنے گھروں سے نکلنے پر آمادہ نہیں ہیں۔

جلال پور پیروالا بدستور سب سے متاثرہ علاقہ ہے، جہاں ریسکیو 1122 اور پاکستان آرمی کی جانب سے امدادی کام جاری ہیں۔ اب تک 2,000 افراد کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے، جبکہ 4 لاکھ افراد دریائے چناب کے سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔

دریائے راوی پر ہیڈ جسر پر پانی کی سطح 45,000 کیوسک ہے (کم درجے کا سیلاب)، مگر شاہدرہ اور سدھنی پر 90,000 اور 123,000 کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے۔

سندھ میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا، گڈو بیراج پر 8 لاکھ کیوسک کا سیلاب متوقع

سیلابی صورتحال اب سندھ میں داخل ہو چکی ہے۔ میرپور خاص، شہید بینظیر آباد  اور لاڑکانہ میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ گڈو بیراج پر9  ستمبر کو8  لاکھ کیوسک پانی پہنچنے کی پیش گوئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کی مکمل تیاری کر رکھی ہے اور متاثرہ علاقوں سے انخلا جاری ہے۔

جانی و مالی نقصان، این ڈی ایم اے کی تازہ رپورٹ

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی  (این ڈی ایم اے) کے مطابق، مون سون کے دوران اب تک 910 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں خیبر پختونخوا 504، پنجاب 234، سندھ 58، بلوچستان 26، گلگت بلتستان 41، آزاد کشمیر 38، اسلام آباد 9، افراد شامل ہیں، اس کے علاوہ 6,180 مویشی ہلاک اور7,848  گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:راوی، ستلج اور چناب کے بعد دریائے سندھ میں شدید سیلاب کا خطرہ! این ڈی ایم اے نے خبردار کردیا

حکام کا کہنا ہے کہ تمام وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے، تاہم آئندہ چند دن نہایت اہم اور خطرناک ہوں گے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے مکین فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، پانی والے راستوں سے گریز کریں اور سرکاری اعلانات پر عمل کریں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *