ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کی قربتیں بڑھنے لگیں، تجارتی مذاکرات میں اہم پیش رفت کا امکان  

ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کی قربتیں بڑھنے لگیں، تجارتی مذاکرات میں اہم پیش رفت کا امکان  

امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات میں اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ ٹرمپ نے اس بات کا اعلان کیا کہ ایک باہمی مفاد پر مبنی معاہدہ طے پانے کا پورا یقین ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کے بھارت پر ٹیرف: دہائیوں پرانے امریکا، بھارت تعلقات آزمائش کا شکار، چین سے قربتیں بڑھنے کا امکان

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو حل کرنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ دونوں عظیم ممالک کے لیے ایک کامیاب معاہدے تک پہنچنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی‘۔ انہوں نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کو ’ایک بار پھر ’ ایک بہت اچھا دوست‘ قرار دیا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے ایک دن بعد ٹرمپ کے بیان کا خیرمقدم کیا اور امریکا و بھارت کو ’قریبی دوست اور قدرتی شراکت دار‘ قرار دیا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’ ہماری ٹیمیں جلد از جلد تجارتی مذاکرات کو مکمل کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ میں بھی صدر ٹرمپ سے گفتگو کرنے کا منتظر ہوں۔ ہم دونوں ممالک کے عوام کے لیے ایک روشن اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے‘۔

یہ مصالحتی بیانات ایسے وقت میں آئے ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں شدید تناؤ دیکھا گیا۔ اس سال کے آغاز میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارت نے امریکی مصنوعات پر ٹیرف کو صفر کرنے کی پیشکش کی ہے، لیکن انہوں نے اس پیشکش کو ’بہت دیر سے کی گئی‘ قرار دیا۔

مزید پڑھیں:امریکی تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے بھارت کو امریکا کے لیے اسٹریٹیجک خطرہ قرار دیدیا

مزید کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب امریکا نے بھارتی درآمدات پر ڈیوٹی کو 50 فیصد تک دگنا کر دیا، یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب بھارت نے روسی تیل کی خریداری بند کرنے سے انکار کر دیا۔ اس اقدام نے دوطرفہ تعلقات کی پائیداری پر سوالات اٹھائے۔

بھارت کے چیف اکنامک ایڈوائزر نے اس ہفتے خبردار کیا کہ امریکی ٹیرف بھارت کی جی ڈی پی میں 2025 میں 0.5 فیصد کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔

ادھر فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ یورپی یونین پر بھی زور دے رہے ہیں کہ وہ بھارت اور چین سے درآمدات پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرے، جو کہ امریکا کی سخت تجارتی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کیخلاف پاکستانی میزائلوں کی کامیابی، امریکا نئے میزائل بنانے پر مجبور ہوگیا

اگرچہ حالیہ کشیدگی کے باوجود، 2024 میں امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات مضبوط رہے۔ امریکی مردم شماری بیورو کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان اشیا کی تجارت کا حجم 129 ارب ڈالر رہا، جبکہ امریکا کو 45.8 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ برداشت کرنا پڑا۔

دونوں رہنماؤں کے مثبت اشاروں کے بعد، ماہرین کو امید ہے کہ یہ نیا مکالمہ دونوں جمہوری طاقتوں کے درمیان ایک جامع تجارتی معاہدے کی راہ ہموار کرے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *